Tafheem-ul-Quran - Al-Hajj : 29
ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
ثُمَّ : پھر لْيَقْضُوْا : چاہیے کہ دور کریں تَفَثَهُمْ : اپنا میل کچیل وَلْيُوْفُوْا : اور پوری کریں نُذُوْرَهُمْ : اپنی نذریں وَلْيَطَّوَّفُوْا : اور طواف کریں بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : قدیم گھر
پھر اپنا مَیل کچَیل دُور کریں 51 اور اپنی نذریں پُوری کریں، 52 اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔ 53
سورة الْحَجّ 51 یعنی یوم النحر (10 ذی الحج) کو قربانی سے فارغ ہو کر احرام کھول دیں، حجامت کرائیں، نہائیں، دھوئیں اور وہ پابندیاں ختم کردیں جو احرام کی حالت میں عائد ہوگئی تھیں۔ لغت میں تَفَث کے اصل معنی اس غبار اور میل کچیل کے ہیں جو سفر میں آدمی پر چڑھ جاتا ہے۔ مگر حج کے سلسلے میں جب میل کچیل دور کرنے کا ذکر کیا گیا ہے تو اس کا مطلب وہی لیا جائے گا جو اوپر بیان ہوا ہے۔ کیونکہ حاجی جب تک مناسک حج اور قربانی سے فارغ نہ ہوجائے، وہ نہ بال ترشوا سکتا ہے، نہ ناخن کٹوا سکتا ہے، اور نہ جسم کی دوسری صفائی کرسکتا ہے۔ (اس سلسلہ میں یہ بات جان لینی چاہیے کہ قربانی سے فراغت کے بعد دوسری تمام پابندیاں تو ختم ہوجاتی ہیں، مگر بیوی کے پاس جانا اس وقت تک جائز نہیں ہوتا جب تک آدمی طواف افاضہ نہ کرلے)۔ سورة الْحَجّ 52 یعنی جو نذر بھی کسی نے اس موقع کے لیے مانی ہو۔ سورة الْحَجّ 53 کعبہ کے لیے " بیت عتیق " کا لفظ بہت معنی خیز ہے " عتیق " عربی زبان میں تین معنوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ایک، قدیم۔ دوسرے آزاد، جس پر کسی کی ملکیت نہ ہو۔ تیسرے، مکرم اور معزز۔ یہ تینوں ہی معنی اس پاک گھر پر صادق آتے ہیں۔ طواف سے مراد طواف زیارت ہے جو یوم النحر کو قربانی کرنے اور احرام کھول دینے کے بعد کیا جاتا ہے۔ یہ ارکان حج میں سے ہے۔ اور چونکہ قضائے تَفَث کے حکم سے متصل اس کا ذکر کیا گیا ہے اس لیے یہ ارشاد اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ طواف قربانی کرنے اور احرام کھول کر نہا دھو لینے کے بعد کیا جانا چاہیے۔
Top