Tafheem-ul-Quran - Al-Fath : 12
بَلْ ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ یَّنْقَلِبَ الرَّسُوْلُ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ اِلٰۤى اَهْلِیْهِمْ اَبَدًا وَّ زُیِّنَ ذٰلِكَ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ ظَنَنْتُمْ ظَنَّ السَّوْءِ١ۖۚ وَ كُنْتُمْ قَوْمًۢا بُوْرًا
بَلْ ظَنَنْتُمْ : بلکہ تم نے گمان کیا اَنْ لَّنْ : کہ ہرگز نہ يَّنْقَلِبَ : واپس لوٹیں گے الرَّسُوْلُ : رسول وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور مومن (جمع) اِلٰٓى : طرف اَهْلِيْهِمْ : اپنے اہل خانہ اَبَدًا : کبھی وَّزُيِّنَ : اور بھلی لگی ذٰلِكَ : یہ فِيْ : میں، کو قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دلوں وَظَنَنْتُمْ : اور تم نے گمان کیا ظَنَّ السَّوْءِ ښ : بُرا گمان وَكُنْتُمْ : اور تم تھے، ہوگئے قَوْمًۢا بُوْرًا : ہلاک ہونیوالی قوم
(مگر اصلہ بات وہ نہیں ہے جو تم کہہ رہے ہو) بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول  اور مومنین اپنے گھر والوں میں ہر گز پلٹ کر نہ آسکیں گے  اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت بھلا لگا23 اور تم نے بہت بُرے گمان کیے اور تم سخت بد باطن لوگ ہو۔24
سورة الْفَتْح 23 یعنی تم اس بات پر بہت خوش ہوئے کہ رسول اور اس کے ساتھ دینے والے اہل ایمان جس خطرے کے منہ میں جا رہے ہیں اس سے تم نے اپنے آپ کو بچا لیا۔ تمہاری نگاہ میں یہ بڑی دانشمندی کا کام تھا۔ اور تمہیں اس بات پر بھی خوش ہوتے ہوئے کوئی شرم نہ آئی کہ رسول اور اہل ایمان ایک ایسی مہم پر جا رہے ہیں جس سے وہ بچ کر نہ آئیں گے۔ ایمان کا دعوی رکھتے ہوئے بھی تم اس پر مضطرب نہ ہوئے بلکہ اپنی یہ حرکت تمہیں بہت اچھی معلوم ہوئی کہ تم نے اپنے آپ کو رسول کے ساتھ اس خطرے میں نہیں ڈالا۔ سورة الْفَتْح 24 اصل الفاظ ہیں کُنْتُمْ قَوْماً بُوْراً۔ بور جمع ہے بائر کی۔ اور بائر کے دو معنی ہیں ایک، فاسد، بگڑا ہوا آدمی، جو کسی بھلے کام کے لائق نہ ہو، جس کی نیت میں فساد ہو۔ دوسرے ہالک، بد انجام، تباہی کے راستے پر جانے والا۔
Top