Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 52
یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ١ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا١ؕ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ١ؕ بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَ ظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ
يَوْمَ : جس دن يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ : کہیں گے منافق (مرد) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے انْظُرُوْنَا : دیکھو ہم کو نَقْتَبِسْ : ہم روشنی حاصل کریں مِنْ نُّوْرِكُمْ ۚ : تمہارے نور سے قِيْلَ : کہہ دیا جائے گا ارْجِعُوْا : لوٹ جاؤ۔ پلٹ جاؤ وَرَآءَكُمْ : اپنے پیچھے فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا ۭ : پھر تلاش کرو نور کو فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ : تو حائل کردی جائے گی ان کے درمیان بِسُوْرٍ : ایک دیوار لَّهٗ : اس کا بَابٌ ۭ : ایک دروازہ ہوگا بَاطِنُهٗ : اس کے اندر فِيْهِ : اس میں الرَّحْمَةُ : رحمت ہوگی وَظَاهِرُهٗ : اور اس کے باہر مِنْ قِبَلِهِ : اس کے سامنے سے الْعَذَابُ : عذاب ہوگا
اُس روز منافق مردوں اور عورتوں کا حال یہ ہوگا کہ وہ مومنوں  سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نُور سے کچھ فائدہ اُٹھائیں، 18 مگر ان سے کہا جائے گا  پیچھے ہٹ جاؤ، اپنا نور کہیں اور تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان  ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا۔ اُس دروازے کے اندر رحمت ہوگی اور باہر عذاب۔ 19
سورة الْحَدِیْد 18 مطلب یہ ہے کہ اہل ایمان جب جنت کی طرف جا رہے ہونگے تو روشنی ان کے آگے ہوگی اور پیچھے منافقین اندھیرے میں ٹھوکریں کھا رہے ہونگے۔ اس وقت وہ ان اہل ایمان کو جو دنیا میں ان کے ساتھ ایک ہی مسلم معاشرے میں رہتے تھے، پکار پکار کر کہیں گے کہ ذرا ہماری طرف پلٹ کر دیکھو تاکہ ہمیں بھی کچھ روشنی مل جائے۔ سورة الْحَدِیْد 19 اس کا مطلب یہ ہے کہ اہل جنت اس دروازے سے جنت میں داخل ہوجائیں گے اور دروازہ بند کردیا جائیگا۔ دروازے کے ایک طرف جنت کی نعمتیں ہونگی، اور دوسری طرف دوزخ کا عذاب۔ منافقین کے لیے اس حد فاصل کو پار کرنا ممکن نہ ہوگا جو ان کے اور جنت کے درمیان حائل ہوگی۔
Top