Dure-Mansoor - Al-Hadid : 13
یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِكُمْ١ۚ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَآءَكُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا١ؕ فَضُرِبَ بَیْنَهُمْ بِسُوْرٍ لَّهٗ بَابٌ١ؕ بَاطِنُهٗ فِیْهِ الرَّحْمَةُ وَ ظَاهِرُهٗ مِنْ قِبَلِهِ الْعَذَابُؕ
يَوْمَ : جس دن يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ : کہیں گے منافق (مرد) وَالْمُنٰفِقٰتُ : اور منافق عورتیں لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوا : ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے انْظُرُوْنَا : دیکھو ہم کو نَقْتَبِسْ : ہم روشنی حاصل کریں مِنْ نُّوْرِكُمْ ۚ : تمہارے نور سے قِيْلَ : کہہ دیا جائے گا ارْجِعُوْا : لوٹ جاؤ۔ پلٹ جاؤ وَرَآءَكُمْ : اپنے پیچھے فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا ۭ : پھر تلاش کرو نور کو فَضُرِبَ بَيْنَهُمْ : تو حائل کردی جائے گی ان کے درمیان بِسُوْرٍ : ایک دیوار لَّهٗ : اس کا بَابٌ ۭ : ایک دروازہ ہوگا بَاطِنُهٗ : اس کے اندر فِيْهِ : اس میں الرَّحْمَةُ : رحمت ہوگی وَظَاهِرُهٗ : اور اس کے باہر مِنْ قِبَلِهِ : اس کے سامنے سے الْعَذَابُ : عذاب ہوگا
جس روز منافق مرد اور منافق عورتیں مسلمانوں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار کرلو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ ان کو جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ پھر روشنی تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوار قائم کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا۔ اس کے اندرونی جانب میں رحمت ہوگی اور بیرونی جانب عذاب ہوگا
قیامت میں یہود و نصاری سے سوالات 11۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ اسے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جب اللہ تعالیٰ پہلو کو اور پچھلوں سب کو جمع فرمائیں گے تو یہودیوں کو پکاریں گے اور ان سے پوچھا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے۔ وہ کہیں گے ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا کیا اس کے ساتھ کسی اور کی بھی تم عبادت کرتے تھے۔ تو وہ کہیں گے ہاں پھر ان سے پوچھا جائے گا وہ کون ہے جس کی تم اس کے ساتھ عبادت کرتے تھے تو وہ کہیں گے عزیر (علیہ السلام) کی، تو ان کے چہرے پھیر دئیے جائیں گے۔ پھر نصاری کو بلایا جائے گا۔ اور ان سے پوچھا جائے تم کس کی عبادت کرتے تھے۔ وہ کہیں گے ہم اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا کیا تم اس کے ساتھ کسی اور کی عبادت بھی کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے ہاں پھر ان سے پوچھا جائے گا اس کے ساتھ تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے مسیح (علیہ السلام) کی۔ پھر ان کے چہرے پھیر دئیے جائیں گے پھر مسلمانوں کو بلایا جائے گا اور یہ زمین کی خاصی مقدار پر جمع ہوں گے ان سے پوچھا جائے گا تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ وہ کہیں گے ہم صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا کیا تم اس کے ساتھ کسی اور کی بھی عبادت کرتے تھے۔ تو وہ غصہ ہوجائیں گے اور کہیں گے ہم اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہیں کرتے تھے تو ان میں سے ہر ایک انسان کو روشنی دی جائے گی پھر وہ پل صراط کی طرف متوجہ ہوں گے پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔ آیت یوم یقول المنفقون والمنفقت للذین اٰمنوانظرونا نقتبس من نورکم۔ اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے ٹھہرجاؤ ہم تمہارے نور میں سے حاصل کرلیں۔ اور یہ آیت پڑھی۔ آیت یوم لا یخزی اللہ النبی والذین اٰمنوا معہ نورہم (التحریم : آیت 8) جس دن اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو اور ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ہوگا۔ آیت کے آخر تک۔ 12۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے آیت یوم یقول المنفقون والمنفقت کے بارے میں روایت کیا اس درمیان کہ لوگ اندھیرے میں ہوں گے اچانک اللہ تعالیٰ روشنی بھیجیں گے جب ایمان والے روشنی کو دیکھیں گے تو اس کی طرف متوجہ ہوں گے اور ان کا نور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو جنت کی طرف رہنمائی کرے گا۔ جب منافق ایمان والوں کو دیکھیں گے کہ وہ چل پڑے تو وہ بھی ان کے پیچھے ہولیں گے۔ اور اللہ تعالیٰ منافقین پر اندھیرا کردیں گے۔ تو اس وقت منافق کہیں گے آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ کہ ہم دنیا میں تمہارے ساتھ تھے۔ تو یمان والے کہیں گے۔ واپس لوٹ جاؤ جہاں سے تم اندھیرے میں سے آئے ہو، وہاں روشنی کو تلاش کرو۔ 13۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے ابو فاختہ (رح) سے روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو قیامت کے دن جمع فرمائیں گے۔ اور لوگوں پر تاریکی اور ظلمت کو مسلط کردیں گے۔ تو لوگ اپنے رب سے فریاد کریں گے تو اللہ تعالیٰ اس دن ہر مومن کو روشنی دیں گے۔ اور منافقین کو بھی دیں گے تو سب لوگ اکٹھے ہو کر جنت کی طرف چلیں گے ان کے ساتھ ان کی روشنی ہوگی۔ اس درمیان کی وہ اسی طرح چل رہے ہوں گے اچانک منافقین کی روشنی بجھ جائے گی تو وہ اندھیرے میں لڑکھڑانے لگیں گے۔ اور ایمان والے لوگ اپنی روشنی کے ساتھ ان کے آگے بڑھ جائیں گے تو منافقین ان کو آواز دیں گے۔ آیت انظرونا نقتبس من نورکم پھر فرمایا آیت فضرب بینہم بسور لہ باب باطنہ۔ پھر ان دونوں فریقوں کے درمیان ایک دیوار قائم کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اس اندرونی جانب میں رحمت ہوگی۔ کہ ایمان والے اس کے اندر رحمت ہوگی کہ ایمان والے اس کے اندر رحمت میں جائیں گے اور اس کے آگے جنت ہوگی اور منافق ان کو آواز دیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے ؟ تو وہ کہیں گے کیوں نہیں لیکن تم نے اپنے کو فتنوں میں ڈال دیا اور تم ہماری تباہی کا انتظار کرتے رہے اور شک میں پڑے رہے تو منافق آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے۔ اور وہ اندھیرے میں بھٹکتے پھر رہے ہوں گے آپس میں کہیں گے آجاؤ ہم ایمان والوں کی طرف کوئی راستہ تلاش کریں۔ مگر وہ ایک گہرے گڑھے میں گرپڑیں گے اور ان کا بعض، بعض سے کہے گا بیشک یہ تم کو مومنین کی طرف لے جائے گا۔ پس وہ اس میں لگاتار گرتے چلے جائیں گے یہاں تک کہ جہنم کی گہرائی تک پہنچ جائیں گے۔ پس یہی منافقوں کے لیے دھوکہ بازی کی سزا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت وہو خادعہم (النساء : آیت 142) اور وہ ان کو دھوکے کی سزا دے گی۔ 14۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو آیت انظرونا پڑھا کہ وہ اس میں ہمزہ وصل ہے الف پر رفع ہے۔ 15۔ عبد بن حمید نے اعمش (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے اس کو انظرونا پڑھا کہ اس میں ہمزہ قطعی ہے اور الف منصوب اور ظاء مکسور ہے۔ 16۔ ابن ابی شیبہ نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا : تو کہا ہوگا جس دن جہنم کو لایا جائے گا اور وہ بند کردے گی مشرق مغرب کے درمیان ہر چیز کو اور کہا گیا تو ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ تو آگ میں داخل نہ ہوگا اگر تیرے پاس روشنی ہوگی اور پل صراط پر وہ تیرے ساتھ قائم رہے تو یقینی بات ہے اللہ کی قسم ! تو نجات پاجائے گا اور ہدایت یافتہ ہوگا۔ اگر تیرے پاس روشنی نہ ہوئی تو تجھے جہنم کے لوہے کے کانٹے اور اس کی مڑی ہوئی سلاخیں مضبوطی سے پکڑلیں گے اور خدا کی قسم ! تو گرادیا جائے گا۔ پل صراط پر منافقین کی بےبسی 17۔ البیہقی نے الاسماء والصفات میں مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ آیت یوم یقول المنفقون والمنفقت للذین اٰمنوا وہم علی الصراط انظرونا۔ جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے اور وہ پل صراط پر ہوں گے کہ ہمارا انتظار کرو۔ یعنی ہمارا انتظار کرو۔ آیت نقتبس من نورکم۔ کہ ہم تمہارے نور میں سے لے لیں۔ یعنی تمہاری روشنی میں سے کچھ حصہ لے لیں اور ہم تمہارے ساتھ چلیں تو ان سے فرشتے کہیں گے آیت ارجعوا وراء کم فالتمسوا نورا من حیث جئتم۔ اپنے پیچھے واپس لوٹ جاؤ اور روشنی کو تلاش کرو جہاں سے تم آئے ہو اور یہ ان کے ساتھ مذاق ہوگا اس کے دبلہ میں جو وہ ایمان والوں کے ساتھ دنیا میں مذاق کیا کرتے تھے اس طرح پر جب وہ کہتے تھے کہ ہم ایمان لائے اور وہ ایان والے نہیں ہوتے تھے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت اللہ یستہزئ بہم کہ جب ان سے کہا جائے آیت ارجعوا وراء کم فالتمسوا نورا۔ اور فرمایا۔ آیت فضرب بینہم بسور لہ باب۔ ان کے درمیان ایک دیوار لگادی جائے گی جس کا ایک دروازہ ہوگا۔ یعنی جنت اور دوزخ والوں کے درمیان ایک دیوار ہوگی۔ آیت باب باطنہ۔ یعنی دیوار کے اندر فیہ الرحمۃ۔ اس میں رحمت ہوگی جو جنت سے ملی ہوگی۔ آیت وظاہرہ من قبلہ العذاب۔ اور اس کے بیرونی حصہ کی طرف عذاب ہوگا۔ یعنی جہنم ہوگی اور وہ پردہ ہوگا جو جنت اور دوزخ والوں کے درمیان لگادیا جائے گا۔ 18۔ عبد بن حمید نے عبادہ بن صامت ؓ سے روایت کیا کہ یہ بیت المقدس کی شرقی جانب ایک دیوار پر تھے اور وہ رونے لگے ان سے پوچھا گیا آپ کیوں روتے ہیں ؟ تو فرمایا یہاں رسول اللہ ﷺ نے ہم کو خبردی کہ آپ نے جہنم کو دیکھا ہے اور وہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے آیت فضرب بینہم بسور کے بارے میں فرمایا کہ یہ دیوار کی جگہ ہے جہنم کی دادی کے پاس۔ 19۔ عبد بن حمید نے ابو سنان (رح) سے روایت کیا کہ میں علی عبداللہ بن عباس ؓ کے ساتھ جہنم کی وادی کے پاس تھا۔ 20۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن عساکر نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ وہ دیوار جس کا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا کہ آیت فضرب بینہم بسور۔ یہ وہ دیوار ہے۔ جو بیت المقدس کی شرقی دیوار ہے۔ آیت باطنہ فیہ الرحمۃ۔ یعنی اس کے اندرونی حصہ میں مسجد ہے۔ آیت وظاہرہ من قبلہ العذاب۔ اور اس کے بیرونی حصہ میں جہنم کی وادی ہے اور جو کچھ اس سے ملا ہوا ہے۔ دیوار اعراف کا ذکر 21۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے آیت فضرب بینہم بسور کے بارے میں روایت کیا کہ یہ دیوار جنت اور دوزخ کے درمیان ہوگی۔ 22۔ ابن ابی شیبہ نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت باطنہ فیہ الرحمۃ یعنی اس کے باطن میں جنت ہے آیت وظاہرہ من قبلہ العذاب سے مراد ہے کہ اس کے ظاہر کی جانب جہنم ہے۔ 23۔ آدم بن ابی ایاس وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم اور بیہقی نے الاسماء والصفات میں مجاہد (رح) سے آیت یوم یقول المنفقون والمنفقت کے بارے میں روایت کیا کہ منافق دنیا میں ایمان والوں کے ساتھ زندگی گزارتے تھے۔ ان سے نکاح بھی کرتے تھے اور وہ انہیں کے ساتھ مرے تو قیامت کے دن ان سب کو روشنی دی جائے گی۔ پھر منافقین کا نور بجھا دیا جائے گا جب وہ دیوار کے پاس پہنچیں گے تو اس دن ان کے درمیان جدائی کردی جائے گی اور دیوار ایک پردہ کی طرح ہوگی اعراف کے مقام میں پھر وہ منافق کہیں گے۔ آیت انظرونا نقتبس من نورکم۔ قیل ارجعوا وراء کم فالتمسوا نورا۔
Top