Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 70
اَلَمْ یَاْتِهِمْ نَبَاُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ١ۙ۬ وَ قَوْمِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اَصْحٰبِ مَدْیَنَ وَ الْمُؤْتَفِكٰتِ١ؕ اَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ۚ فَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
اَلَمْ يَاْتِهِمْ : کیا ان تک نہ آئی نَبَاُ : خبر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے قَوْمِ نُوْحٍ : قومِ نوح وَّعَادٍ : اور عاد وَّثَمُوْدَ : اور ثمود وَقَوْمِ اِبْرٰهِيْمَ : اور قوم ابراہیم وَاَصْحٰبِ مَدْيَنَ : اور مدین والے وَالْمُؤْتَفِكٰتِ : اور الٹی ہوئی بستیاں اَتَتْهُمْ : ان کے پاس آئے رُسُلُهُمْ : ان کے رسول (جمع) بِالْبَيِّنٰتِ : واضح احکام دلائل کے ساتھ فَمَا : سو نہیں كَانَ : تھا اللّٰهُ : اللہ لِيَظْلِمَهُمْ : کہ وہ ان پر ظلم کرتا وَلٰكِنْ : اور لیکن كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
77کیا اِن لوگوں کو اپنے پیش رووٴں کی تاریخ نہیں پہنچی؟ نوح ؑ کی قوم، عاد ، ثمود، ابراہیم ؑ کی قوم، مدیَن کے لوگ اور وہ بستیاں جنہیں اُلٹ دیا گیا 78۔ اُن کے رسُول ان کے پاس کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر آئے، پھر یہ اللہ کا کام نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتامگر وہ آپ ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے۔79
سورة التَّوْبَة 78 اشارہ ہے قوم لوط کی بستیوں کی طرف۔ سورة التَّوْبَة 79 “ یعنی ان کی تباہی و بربادی اس وجہ سے نہیں ہوئی کہ اللہ کو ان کے ساتھ کوئی دشمنی تھی اور وہ چاہتا تھا کہ انہیں تباہ کرے۔ بلکہ دراصل انہوں نے خود ہی اپنے لیے وہ طرز زندگی پسند کیا جو انہیں بربادی کی طرف لے جانے والا تھا۔ اللہ نے تو انہیں سوچنے سمجھنے اور سنبھلنے کا پورا موقع دیا، ان کی فہمائش کے لیے رسول بھیجے، رسولوں کے ذریعہ سے ان کو غلط روی کے برے نتائج سے آگاہ کیا اور انہیں کھول کھول کر نہایت واضح طریقے سے بتادیا کہ ان کے لیے فلاح کا راستہ کونسا ہے اور ہلاکت و بربادی کا کونسا۔ مگر جب انہوں نے اصلاح حال کے کسی موقع سے فائدہ نہ اٹھایا اور ہلاکت کی راہ چلنے ہی پر اصرار کیا تو لامحالہ ان کا وہ انجام ہونا ہی تھا جو بالآخر ہو کر رہا، اور یہ ظلم ان پر اللہ نے نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنے اوپر کیا۔
Top