Tafseer-e-Saadi - Ar-Ra'd : 21
وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَ یَخَافُوْنَ سُوْٓءَ الْحِسَابِؕ
وَ : اور الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَصِلُوْنَ : جوڑے رکھتے ہیں مَآ : جو اَمَرَ اللّٰهُ : اللہ نے حکم دیا بِهٖٓ : اس کا اَنْ : کہ يُّوْصَلَ : جوڑا جائے وَيَخْشَوْنَ : اور وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب وَيَخَافُوْنَ : اور خوف کھاتے ہیں سُوْٓءَ : برا الْحِسَابِ : حساب
اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا خدا نے حکم دیا ہے ان کا جوڑے رکھتے اور اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے اور برے حساب سے خوف رکھتے ہیں
(آیت) ” اور وہ لوگ جو ملاتے ہیں جس کے ملانے کا اللہ نے حکم دیا “ یہ ان تمام امور کے لئے عام ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ اور اس کے سرلو ﷺ پر ایمان، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت، اللہ تعالیٰ وحدہ کی عبادت اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کے لئے سرتسلیم خم کرنا۔ سب اس میں داخل ہے۔ یہ لوگ اپنے ماں باپ کے ساتھ قولی اور فعلی حسن سلوک کے ذریعے سے صلہ رحمی کرتے ہیں اور ان کی نافرمانی نہیں کرتے۔ اسی طرح اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ اپنے قول و فعل میں حسن سلوک کے ذریعے سے صلہ رحمی کرتے ہیں۔ اپنی بیویوں، اپنے دوستوں، ساتھیوں اور اپنے غلاموں کے دین اور دنیاوی حقوق کی کامل ادائیگی کے ذریعے سے حسن سلوک سے پیش آتے ہیں۔ اور وہ سبب جس کی بنا پر بندہ ان امور کو ملاتا ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور روز حساب کا خوف ہے۔ بنابریں فرمایا : (ویخشون ربھم) ” اور وہ اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ “ یعنی وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا خوف اور قیامت کے دن اس کے حضور پیش ہونے کا ڈرا نہیں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے ارتکاب اور اس کے احکام میں کوتاہی سے بچاتا ہے، ان کا یہ رویہ عذاب کے ڈر اور ثواب کی امید کی بنا پر ہے۔
Top