Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 2
اَكَانَ لِلنَّاسِ عَجَبًا اَنْ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى رَجُلٍ مِّنْهُمْ اَنْ اَنْذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؔؕ قَالَ الْكٰفِرُوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ مُّبِیْنٌ
اَكَانَ : کیا ہوا لِلنَّاسِ : لوگوں کو عَجَبًا : تعجب اَنْ : کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف۔ پر رَجُلٍ : ایک آدمی مِّنْھُمْ : ان سے اَنْ : کہ اَنْذِرِ : وہ ڈراتے النَّاسَ : لوگ وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) اَنَّ : کہ لَھُمْ : ان کے لیے قَدَمَ : پایہ صِدْقٍ : سچا عِنْدَ : پاس رَبِّهِمْ : ان کا رب قَالَ : بولے الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع) اِنَّ : بیشک ھٰذَا : یہ لَسٰحِرٌ مُّبِيْنٌ : کھلا جادوگر
کیا لوگوں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ہم نے انہی میں سے ایک آدمی پر وحی بھیجی کہ لوگوں کو (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کرے اور جو لوگ ایمان لے آئیں انہیں خوشخبری سنا دے کہ ان کے رب کے پاس ان کے لئے بلند مرتبہ ہے ؟ کافر (تو اس پر اس قدر متعجب ہوئے کہ) کہنے لگے بلاشبہ یہ شخص کھلا جادوگر ہے۔
[1] مشرکین کا یہ قول قرآن کی حیرت انگیز تاثیر کی سب سے بڑی شہادت ہے۔ قرآن کا اثر اس درجہ نمایاں تھا کہ باوجود عناد و سرکشی کے وہ اس سے انکار نہیں کرسکتے تھے اور جب اس کی کوئی توجیہہ نہ بنتی تو اسے جادوگری سے تعبیر کرنے پر مجبور ہوجاتے تھے۔
Top