Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور جب ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لا چکے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم (بھی تو) ایمان لا چکے ہیں۔ اور جب تنہائی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں۔ ہم تو صرف (مسلمانوں کو) بناتے ہیں۔
[10] شیطان کے معنی شریر و سرکش کے ہیں۔ یہ لفظ جنوں کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے اور ان انسانوں کے لئے بھی جو اس خصوصیت کے حامل ہوتے ہیں۔ یہاں شیطانوں سے مراد یا تو وہ کفار ہیں جو اپنے کفر کو سب پر ظاہر کرتے تھے یا وہ منافقین مراد ہیں جو ان میں رئیس سمجھے جاتے تھے۔ [11] اردو کے محاورے میں بنانے کے معنی احمق بنانا ہے۔
Top