Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 87
وَ ذَا النُّوْنِ اِذْ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ عَلَیْهِ فَنَادٰى فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ١ۖۗ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَۚۖ
وَ : اور ذَا النُّوْنِ : ذوالنون (مچھلی والا) اِذْ : جب ذَّهَبَ : چلا وہ مُغَاضِبًا : غصہ میں بھر کر فَظَنَّ : پس گمان کیا اس نے اَنْ لَّنْ نَّقْدِرَ : کہ ہم ہرگز تنگی نہ کریں گے عَلَيْهِ : اس پر فَنَادٰي : تو اس نے پکارا فِي الظُّلُمٰتِ : اندھیروں میں اَنْ لَّآ : کہ نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّآ اَنْتَ : تیرے سوا سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے اِنِّىْ : بیشک میں كُنْتُ : میں تھا مِنَ : سے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور (اے پیغمبر، ) ذوالنون (کے واقعے کو بھی یاد کرو) جب کہ وہ خفا ہو کر چلا گیا تھا اور اس نے خیال کیا تھا کہ ہم (اس کے چلے جانے پر) کوئی گرفت نہ کریں گے۔ پھر اس نے اندھیروں میں پکارا کہ '' (اے اللہ) تیرے سوا کوئی معبود نہیں، پاک ہے تیری ذات، بیشک میں ہی قصوروار ہوں۔ ''
[48] ذوالنون کے معنی ہیں مچھلی والا۔ مراد اس سے یونس (علیہ السلام) ہیں جنہیں مچھلی نے اللہ کے حکم سے نگل لیا تھا۔ [49] یونس (علیہ السلام) اپنی قوم سے ناراض ہو کر چلے گئے تھے کیونکہ قوم نے ان کی دعوت قبول نہ کی تھی اور کفر پر قائم تھی۔ [50] کیونکہ یونس (علیہ السلام) حکم الٰہی کا انتظار کئے بغیر چلے گئے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے انھیں مچھلی کے پیٹ میں ڈالا۔ اندھیروں سے مراد ہے دریا اور مچھلی کے پیٹ کے چند درچند اندھیرے۔
Top