Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 112
بَلٰى١ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١۪ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۠   ۧ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ : جس اَسْلَمَ : جھکادیا وَجْهَهٗ : اپنا چہرہ لِلّٰہِ : اللہ کے لئے وَهُوْ : اور وہ مُحْسِنٌ : نیکوکار فَلَهٗٓ : تو اس کے لئے اَجْرُهُ ۔ عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کا اجر۔ اپنے رب کے پاس وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
ہاں جو شخص خدا کے آگے گردن جھکا دے (یعنی ایمان لے آئے) اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا صلہ اس کے پروردگار کے پاس ہے اور ایسے لوگوں کو (قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
مذمت اہل کتاب : 112: بَلٰی : (کیوں نہیں) دوسروں کے جنت میں داخلے کی یہود و نصاریٰ نے جو نفی کی۔ یہ اس کا اثبات ہے۔ مَنْ اَسْلَمَ وَجْھَہٗ لِلّٰہِ : (جس نے حوالے کیا اپنے چہرے کو اللہ تعالیٰ کے) جس نے اپنے آپ کو اس کے لیے خالص کرلیا۔ اور وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔ وَھُوَ مُحْسِنٌ : (اور وہ نیکو کار بھی ہے) وہ قرآن کی تصدیق کرنے والا ہے۔ فَلَہٗ اَجْرُہٗ : (اس کے لیے اس کا ثواب ہے) یہ من اسلم کا جواب ہے۔ من اسلم یہ ایسا کلام ہے جو معنی شرط کو متضمن ہے۔ اور بلٰی سے ان کی تردید ہے کہ جنت میں ہمارے سوا کوئی نہ جائے گا۔ عِنْدَ رَبِّہٖ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ : (اس کے پروردگار کے ہاں نہ خوف ہوگا ان پر اور نہ وہ غمگین ہونگے)
Top