Tafseer-al-Kitaab - Aal-i-Imraan : 24
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١۪ وَّ غَرَّهُمْ فِیْ دِیْنِهِمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ قَالُوْا : کہتے ہیں لَنْ تَمَسَّنَا : ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّآ : مگر اَيَّامًا : چند دن مَّعْدُوْدٰت : گنتی کے وَغَرَّھُمْ : اور انہٰں دھوکہ میں ڈالدیا فِيْ : میں دِيْنِهِمْ : ان کا دین مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ گھڑتے تھے
یہ ( خود سری ان میں) اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں نہیں چھوئے گی مگر (چند) گنے ہوئے دنوں ( کے لئے) اور جو کچھ یہ تراشتے رہے ہیں اس نے ان کو ان کے دین ( کے بارے) میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔
[9] یہودی کہتے تھے کہ ہم نجات یافتہ امت اور اللہ کے چہیتے ہیں۔ اگر ہم میں سے کوئی آدمی دوزخ میں ڈالا جائے گا تو اس لئے نہیں کہ عذاب میں پڑا رہے بلکہ اس لئے کہ گناہ کے میل کچیل سے پاک صاف ہو کر جنت میں جا داخل ہو۔
Top