Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 24
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١۪ وَّ غَرَّهُمْ فِیْ دِیْنِهِمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ وہ قَالُوْا : کہتے ہیں لَنْ تَمَسَّنَا : ہمیں ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّآ : مگر اَيَّامًا : چند دن مَّعْدُوْدٰت : گنتی کے وَغَرَّھُمْ : اور انہٰں دھوکہ میں ڈالدیا فِيْ : میں دِيْنِهِمْ : ان کا دین مَّا : جو كَانُوْا يَفْتَرُوْنَ : وہ گھڑتے تھے
یہ اس لیے کہ یہ اس بات کے قائل ہیں کہ دوزخ کی آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی اور جو کچھ یہ دین کے بارے میں بہتان باندھتے رہے ہیں اس نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے
(24) اور ان یہودیوں کی ایک جماعت یہ کہتی ہے کہ آخرت کے دنوں میں سے رات دن ہم دوزخ میں جائیں گے کہ ان میں ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہوگا اور یہ سزا کے وہ چالیس دن ہوں گے جن میں ہمارے آباؤ اجداد نے بچھڑے کی پوجا کی تھی اور ان کی اس تراشی ہوئی باتوں نے یہودیت پر قائم رہنے کے لیے ان کو دھوکا میں ڈال رکھا ہے یہ یا کہ اللہ کی طرف سے حکمت کے سبب عذاب کی تاخیر نے انہیں مبتلائے غفلت کر رکھا ہے۔
Top