Tafseer-al-Kitaab - Al-Ahzaab : 45
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ : بیشک ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اے پیغمبر، ہم نے تم کو گواہی دینے والا، (ایمان و عمل صالح کے نتائج کی) خوشبخری دینے والا، (انکار و بدعملی کے نتائج سے) ڈرانے والا،
[48] یعنی نبی ﷺ اللہ کی ہستی، اس کی وحدانیت اور اس کے کمال قدرت کے گواہ ہیں۔ آپ ﷺ اس بات کے بھی گواہ ہیں کہ ملائکہ، نزول وحی، بہشت دوزخ، حیات بعد الموت اور قیامت کا ظہور یہ سب کچھ ایک حقیقت ہے۔ اس طرح اسلامی اخلاق و تہذیب و معاشرت کے اصول اور احکام شریعت کے بھی آپ ﷺ گواہ ہیں۔ یہ گواہی صرف زبانی ہی نہیں بلکہ عملاً اپنی پوری زندگی میں آپ ﷺ نے اس کا مظاہرہ کیا ہے۔ پھر جب قیامت کے دن اللہ کی عدالت قائم ہوگی اس وقت آپ ﷺ گواہی دیں گے کہ جو پیغام دے کر آپ ﷺ کو بھیجا گیا تھا وہ بےکم وکاست آپ ﷺ نے لوگوں تک پہنچا دیا۔ یہ ہے شہادت علی الناس جس کا ذکر سورة بقرہ آیت 143 صفحہ 44 اور سورة نحل آیت 89 صفحہ 618 میں گزر چکا ہے۔
Top