Taiseer-ul-Quran - At-Tawba : 125
وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدِ : اور البتہ اسْتُهْزِئَ : ہنسی کی گئی بِرُسُلٍ : رسولوں کے ساتھ مِّنْ : سے قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَحَاقَ : تو گھیر لیا بِالَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے سَخِرُوْا : ہنسی کی مِنْهُمْ : ان سے مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : وہ تھے بِهٖ : اس پر يَسْتَهْزِءُوْنَ : ہنسی کرتے
رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے تو اس سورت نے ان کی (پہلی) ناپاکی پر مزید ناپاکی 144 کا اضافہ کردیا اور وہ مرتے دم تک کافر کے کافر ہی رہے
144 منافقوں کے نفاق میں ہر سورت سے اضافہ ہی ہوتا جاتا ہے :۔ منافقوں کے اس سوال کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن لوگوں کے دلوں میں ایمان پہلے سے موجود ہے ان کے لیے تو یہ سورت یقیناً ان کے ایمان میں اضافہ کا باعث بن جاتی ہے۔ لیکن جن لوگوں کے دلوں میں پہلے سے ہی نفاق کی گندگی موجود ہے تو اس سورت سے ان کی گندگی پر، مزید گندگی کا ایک اور ردہ چڑھ جاتا ہے حتیٰ کہ ہر سورت ان کے اس گندگی کے ڈھیر میں مزید اضافہ ہی کیے جاتی ہے تاآنکہ انہیں موت آجاتی ہے اور اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے کہ جیسے آسمان سے بارش اللہ کی رحمت کی صورت میں نازل ہوتی ہے۔ اب جو اچھی اور عمدہ زمین ہے وہ تو اس بارش سے لہلہا اٹھتی ہے اور جو گندی یا بنجر زمین ہے وہاں پہلے تو کوئی چیز پیدا نہ ہوگی اور ہوگی بھی تو وہ جھاڑ جھنکار ہی ہوگا۔
Top