Kashf-ur-Rahman - At-Tawba : 125
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) مَّرَضٌ : بیماری فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردی ان کی رِجْسًا : گندگی اِلٰى : طرف (پر) رِجْسِهِمْ : ان کی گندگی وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَھُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اس سورت نے ان کی سابقہ گندگی پر اور ناپاکی کا اضافہ کردیا اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے۔
125 اور وہ لوگ جن کے دلوں میں نفاق کا روگ ہے تو اس سورت نے ان کی سابقہ زندگی پر اور ناپاکی بڑھا دی اور وہ کفر کی ہی حالت میں مرگئے۔ یعنی پہلے ایک حصہ قرآنی کے منکر تھے اب اس سورت کے انکار سے اور مرض میں اضافہ ہوا۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں کلام اللہ جس مسلمان کے دل کے خطرہ سے موافق پڑتا وہ کہتا کہ مجھ کو اس نے ایمان زیادہ کیا یہی بولتے منافق جب ان کے چھپے عیب بیان کرتا لیکن مسلمان کہتے خوش وقتی سے اور کافر کہتے شرمندگی سے پھر تو بھی صدق نہ لاتے چاہتے آگے سے اور اپنا عیب زیادہ چھپا دیں یہی ہے گندگی پر گندگی عیب دار کو لازم ہے کہ نصیحت سن کر چھوڑ دے نہ یہ کہ اس ناصح سے چھپانے لگے۔ 12
Top