Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 125
وَ اَمَّا الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا اِلٰى رِجْسِهِمْ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
وَاَمَّا : اور جو الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) مَّرَضٌ : بیماری فَزَادَتْھُمْ : اس نے زیادہ کردی ان کی رِجْسًا : گندگی اِلٰى : طرف (پر) رِجْسِهِمْ : ان کی گندگی وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَھُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
اور جن لوگوں کے دلوں میں مرض ہے سو اس سورت نے ان کی گندگی پر گندگی بڑھا دی۔ اور وہ اس حال میں مرگئے کہ وہ کافر ہیں،
منافقوں کی کافرانہ باتیں : اس کے بعد منافقوں کی ایک حرکت بد کا تذکرہ فرمایا اور وہ یہ کہ جب قرآن کی کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ لوگ آپس میں دل لگی کے طور پر پوچھتے ہیں کہ بتاؤ اس آیت کے ذریعہ تمہارے ایمان میں کیا ترقی ہوئی۔ اور کیا اضافہ ہوا ؟ اللہ جل شانہٗ نے فرمایا کہ جو اہل ایمان ہیں ان کے دلوں میں قرآن کی سورتوں کے نزول سے ترقی ہوتی ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں اور جن کے دلوں میں مرض یعنی نفاق ہے ان کے دل کی نا پاکی میں اس سے اور زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے پہلے جو سورتیں نازل ہوچکی تھیں اب تک انہیں کے منکر تھے اب جو نئی سورت نازل ہوگئی اس کے بھی منکر ہوگئے اور ساتھ ہی اس کا مذاق بھی بنایا لہٰذا ان کے کفر میں اور اضافہ ہوگیا۔ اور یہ کفر پر جمنا اور کفر میں ترقی کرتے جانا ان کے کفر پر مرنے کا سبب بن گیا۔ پھر فرمایا کیا یہ منافق لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ ہر سال میں ایک یا دو مرتبہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں۔ امراض میں مبتلا ہوتے ہیں، جہاد میں جانے کا حکم ہوتا ہے تو پیچھے رہ جاتے ہیں جن سے ان کا نفاق کھل جاتا ہے۔ اور اس کی وجہ سے رسوا ہوتے ہیں۔ پھر بھی توبہ نہیں کرتے۔ اور نصیحت بھی حاصل نہیں کرتے۔ پھر منافقوں کا ایک اور طریق کار ذکر فرمایا اور وہ یہ کہ جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو چپکے سے فرار ہونے کے لیے ایک دوسرے کی طرف کنکھیوں سے دیکھتے ہیں، اور اس تاک میں رہتے ہیں کہ مسلمانوں میں سے کوئی کھسکتے ہوئے دیکھ نہ لے۔ آپس میں کہتے ہیں کہ دیکھو ہمیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا۔ اگر کوئی مسلمان دیکھ رہا ہو تو وہیں مجلس میں بیٹھے رہتے ہیں اور جب دیکھا کہ کسی کی بھی نظر نہیں پڑ رہی ہے تو چپکے سے چل دیتے تھے۔ اپنے خیال میں انہوں نے بڑی ہوشیاری کی، لیکن اس کی سزا میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ایمان سے پھیر دیا، صاحب معالم التنزیل لکھتے ہیں کہ یہ اس موقعہ میں ہوتا تھا جب کوئی ایسی آیت نازل ہوتی تھی جس میں منافقین کے بارے میں زجرو توبیخ کا مضمون نازل ہوتا تھا اور منافقین کے عیوب منکشف ہوتے تھے۔
Top