Taiseer-ul-Quran - Al-Baqara : 112
بَلٰى١ۗ مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَلَهٗۤ اَجْرُهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١۪ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ۠   ۧ
بَلٰى : کیوں نہیں مَنْ : جس اَسْلَمَ : جھکادیا وَجْهَهٗ : اپنا چہرہ لِلّٰہِ : اللہ کے لئے وَهُوْ : اور وہ مُحْسِنٌ : نیکوکار فَلَهٗٓ : تو اس کے لئے اَجْرُهُ ۔ عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کا اجر۔ اپنے رب کے پاس وَلَا : اور نہ خَوْفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
بات دراصل یہ ہے کہ جو شخص بھی اپنے آپ کو اللہ کا فرمانبردار 130 بنا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے پروردگار کے ہاں اسے ضرور ملے گا اور ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
130 یہاں سابق مضمون کو ہی دہرایا جا رہا ہے۔ یعنی زبانی دعوے اور جھوٹی آرزوئیں بیکار چیزیں ہیں یہ خواہ یہود کی ہوں یا نصاریٰ کی یا مسلمانوں کی یا کسی اور کی۔ اخروی نجات کے لیے اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس ایمان کے تقاضوں کے مطابق صالح اعمال بجا لانا ضروری ہے چناچہ : 1۔ حضرت ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ جب کوئی شخص اسلام لائے اور ٹھیک طور پر لائے تو اس کی سابقہ تمام برائیاں دور کردی جاتی ہیں اور اس کے بعد جو حساب شروع ہوگا وہ یوں ہوگا ہر نیکی کے عوض دس سے لے کر سات سو تک نیکیاں (لکھی جائیں گی) اور برائی کے عوض ویسی ہی ایک برائی لکھی جائے گی۔ الا یہ کہ اللہ وہ بھی معاف کر دے۔ (بخاری۔ کتاب الایمان، باب حسن اسلام المرئ) 2۔ حکیم بن حزام ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا۔ یا رسول اللہ ﷺ ! بھلا دیکھیے جو کام میں نے جاہلیت کے زمانہ میں کئے تھے۔ جیسے صدق یا غلام آزاد کرنا یا صلہ رحمی وغیرہ ان کا مجھے ثواب ملے گا ؟ آپ نے فرمایا تو اسلام لایا ہی اس شرط پر ہے کہ تیری سابق نیکیاں بحال رہیں۔ میں نے کہا یا رسول اللہ ﷺ ! اللہ کی قسم ! میں نے جتنے کام جاہلیت میں کئے ہیں۔ ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑوں گا۔ اتنے ہی سب کام اسلام کی حالت میں بھی کرتا رہوں گا۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان حکم عمل الکافر إذا أسلم بعدہ) 3۔ عروہ بن زبیر ؓ کہتے ہیں کہ حکیم بن حزام ؓ نے جاہلیت کے زمانے میں سو غلام آزاد کئے تھے اور سو اونٹ سواری کے لیے اللہ کی راہ میں دیئے تھے۔ پھر انہوں نے اسلام کی حالت میں بھی سو غلام آزاد کئے اور سو اونٹ اللہ کی راہ میں سواری کے لیے دیئے۔ (مسلم : حوالہ ایضاً )
Top