Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 217
یَسْئَلُوْنَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ١ؕ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ كَبِیْرٌ١ؕ وَ صَدٌّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ كُفْرٌۢ بِهٖ وَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ۗ وَ اِخْرَاجُ اَهْلِهٖ مِنْهُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللّٰهِ١ۚ وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ١ؕ وَ لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى یَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِیْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا١ؕ وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَ هُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ١ۚ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
يَسْئَلُوْنَكَ
: وہ آپ سے سوال کرتے ہیں
عَنِ
: سے
الشَّهْرِ الْحَرَامِ
: مہینہ حرمت والا
قِتَالٍ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
قُلْ
: آپ کہ دیں
قِتَالٌ
: جنگ
فِيْهِ
: اس میں
كَبِيْرٌ
: بڑا
وَصَدٌّ
: اور روکنا
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَكُفْرٌ
: اور نہ ماننا
بِهٖ
: اس کا
وَ
: اور
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام
وَ اِخْرَاجُ
: اور نکال دینا
اَھْلِهٖ
: اس کے لوگ
مِنْهُ
: اس سے
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
عِنْدَ
: نزدیک
اللّٰهِ
: اللہ
وَالْفِتْنَةُ
: اور فتنہ
اَكْبَرُ
: بہت بڑا
مِنَ
: سے
الْقَتْلِ
: قتل
وَلَا يَزَالُوْنَ
: اور وہ ہمیشہ رہیں گے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑیں گے
حَتّٰى
: یہانتک کہ
يَرُدُّوْكُمْ
: تمہیں پھیر دیں
عَنْ
: سے
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
اِنِ
: اگر
اسْتَطَاعُوْا
: وہ کرسکیں
وَمَنْ
: اور جو
يَّرْتَدِدْ
: پھر جائے
مِنْكُمْ
: تم میں سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَيَمُتْ
: پھر مرجائے
وَھُوَ
: اور وہ
كَافِرٌ
: کافر
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
حَبِطَتْ
: ضائع ہوگئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
فِي
: میں
الدُّنْيَا
: دنیا
وَ
: اور
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
اَصْحٰبُ النَّارِ
: دوزخ والے
ھُمْ
: وہ
فِيْهَا
: اس میں
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
لوگ تم سے پوچھتے ہیں جو مہینہ حرمت کا سمجھا جاتا ہے اس میں لڑائی کرنا کیسا ہے ؟ ان سے کہہ دو اس میں لڑائی لڑنا بہت ہی بری بات ہے مگر کسی انسان کو اللہ کی راہ سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرام میں کسی کو نہ جانے دینا یہاں تک کہ وہاں کے بسنے والوں کو نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ برائی ہے اور فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر برائی ہے یاد رکھو یہ لوگ تم سے برابر لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر بن پڑے تو تمہیں تمہارے دین سے برگشتہ کردیں اور پھر تم میں سے جو شخص اپنے دین سے برگشتہ ہوجائے اور اسی حالت برگشتگی میں دنیا سے رخصت ہوجائے تو اس کا شمار ان لوگوں میں ہوگا جن کے تمام اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت گئے اور ایسے ہی لوگ ہیں جن کا گروہ دوزخی گروہ ہے ، ہمیشہ عذاب میں رہنے والا
کیا وہ حرمت کے مہینوں کے متعلق پوچھنا چاہتے ہیں ؟ 368: جیسا کہ یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ قمری سال کے چار مہینے محرم ، رجب ، ذی قعدہ اور ذی الحجہ عرب جاہلیت میں متبرک خیال کئے جاتے تھے اور پھر اسلام نے بھی ان کا احترام کیا ۔ قتل و غارت تو ان لوگوں کا پیشہ تھا لیکن ان چار مہینوں میں جنگ بند رہتی تھی ۔ اس جگہ حرمت کے مہینے سے مراد دراصل رجب ہے۔ ہوا یہ کہ 2 ھ میں ایک بار سفر میں بعض صحابہ کا مقابلہ مشرکین سے ہوگیا اور ایک مشرک مقاتلہ میں جان سے مارا گیا واقعہ کی تاریخ صحابہ کے خیال میں 30/ جمادی الثانی تھی لیکن بعد کو علم ہوا کہ چاند 29 کا ہوگیا تھا جیسا کہ اکثر قمری مہینوں میں آج بھی ہوجاتا ہے ۔ اور وہ تاریخ یکم رجب کی تھی۔ مشرکین مکہ نے سہو و غلطی کی اس رائی کو پہاڑ بنایا اور طعن و اعتراض کردیا کہ مسلمانوں کو اب محترم مہینوں کی حرمت کا بھی لحاظ نہیں رہا۔ فقہاء مفسرین میں ایک بہت بڑی بحث اس سلسلہ میں موجود ہے کہ آیا حرمت والے مہینوں میں قتال اب بھی جائز ہے یا نہیں ؟ محققین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جب کافر اس زمانہ میں قتال شروع کردیں تو مسلمانوں کی حیات کی حفاظت کے لئے دفاعی و جوابی قتال تو بہر حال جائز ہے۔ گفتگو اس میں ہے کہ مسلمانوں کو اپنی طرف سے بھی ابتداء جائز ہے یا نہیں ؟ اکثر مفسرین چاروں امام اور جمہور فقہاء اس کے قائل ہیں کہ یہ حرمت قطعی طور پر کالعدم ہوچکی ہے اور اب جہاد ان مہینوں میں بھی جائز ہے لیکن اس کے باوجود اختلاف بھی موجود ہے کیونکہ اکابر ہی کی ایک جماعت اگرچہ وہ قلیل ہی سہی اس بات کو قطعی جانتی ہے کہ ان مہینوں میں جنگ کی ممانعت کا حکم دائمی اور قطعی ہے بلکہ عطا (رح) تابعی تو اس کے مقابلہ میں پہلی رائے کو سخت غلط جانتے تھے۔ مہینوں کی حرمت پر بحث کرنے والوں کو انسانیت سوز کاموں کا بھی خیال چاہئے : 369: تعجب ہے کہ اسلام قبول کرنے والوں کی راہ میں طرح طرح کی رکاوٹیں ڈالنا ان پر ظلم و ستم توڑنا ، اللہ سے کفر اختیار کرنا اللہ کے دین و شریعت کو نہ قبول کرنے اور اللہ کا شریک دوسروں کو ٹھہرانے کا عین کفر ہونا ظاہر ہے اور اس طرح رسول اللہ ﷺ اور دوسرے مؤمنین کو ہر طرح سے تنگ و پریشان کر کے مسجد حرام سے نکال دینا اور وہاں ان کا داخلہ بند کردینا یعنی جو صحیح معنوں میں مسجد الحرام کے اہل ہیں اور اس کے حقوق کو ادا کرنے والے ہیں ۔ انہی کو روک دینا ان کے نزدیک کوئی برائی نہیں۔ گویا کافروں کے جواب میں دو باتیں ارشاد فرمائیں۔ ایک یہ کہ مسلمانوں سے وہ گناہ عمداً زمانہ حرمت میں قتل کرنے کا عمل صادر ہی نہیں ہوا دوسری بات یہ کہ بالفرض صادر ہوتا بھی تو تمہارے ایسے شدید اور سنگین جرائم سے اس کا کیا مقابلہ ؟ گویا ان کو دوسرے کی آنکھ کا تنکا محسوس ہوتا ہے لیکن اپنی آنکھ کے شہتیر کا احساس تک نہیں۔ فتنہ پر دازوں کو آخر اپنا فتنہ کیوں نظر نہیں آتا : 370: ” الفتنۃ “ سے مراد جیسا کہ قبل ازیں بیان کیا جا چکا ہے وہ شدید مزاحمتیں اور رکاوٹیں ہیں جو معاندین نے دین حق کی راہ میں پیدا کر رکھی تھیں۔ اس دین کی راہ میں جس کا مقصد ہی دنیا کو راہ امن دکھانا اور تمام زحمتوں اور کلفتوں سے نجات دلانا ہے۔ اکبر کے معنی یہاں اشد کے ہیں من القتل یعنی اس خاص واقعہ قتل سے جو اتفاقی ہوگیا تھا اور یعنی ماہ رجب کی پہلی تاریخ اگرچہ صحابہ اس کو 30/ جمادی الثانی خیال کرتے تھے۔ یہاں مقصد ارشاد یہ ہے کہ دین حق کی راہ میں جو لوگ رکاوٹ پیدا کرتے ہیں اور لوگوں کو اس طرف آنے سے طرح طرح کی سازشوں ، تدبیروں ، ترکیبوں سے روکتے ہیں وہ حقیقتاً دنیا کے امن و عدل اور عافیت سے محروم کردینا چاہتے ہیں اور اس لئے وہ حقیقت میں نوح و نسل انسانی کے مجرم ہیں۔ اسلامی جہاد کی تو غایت ہی دنیا سے ہر قسم کی خود غرضیوں اور فریب کاریوں ، ظلم و جور اور بدامنی کو دور کرنا ہے۔ جو احمق اس کو اور عام دنیوی حکومتوں کے قتل و قاتل کو یکساں سمجھ رہے ہیں وہ دراصل جراح کے نشتر اور ڈاکو کے خنجر کو ایک سطح پر رکھ رہے ہیں۔ آیت کے اس حصہ میں بتا دیا کہ مخالفین اسلام ہمیشہ بغض و عداوت کا اظہار کرتے رہیں گے اور ان کی برابر یہ کوشش رہے گی کہ تم کو دین حق سے برگشتہ کردیں۔ اس لئے مسلمانوں کو بھی جنگ کے لئے ہمیشہ تیار رہنا پڑے گا ۔ پس معلوم ہوگیا کہ جنگ ہمیشہ رہے گی یعنی کسی وقت بھی چھڑ سکتی ہے اس لئے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ” الجھار ماض الی یوم القیمۃ “ قرآن کریم میں دوسری جگہ اس طرح ارشاد فرمایا ہے کہ جنگ ختم ہونے کا وقت یہ ہے کہ حَتّٰى تَضَعَ الْحَرْبُ اَوْزَارَهَا 1ۛ۫ۚ۬ (محمد 47 : 4) ” یہاں تک کہ لڑائی موقوف ہوجائے “ یعنی جب تک جنگ کرنی والی ظالم و حریص قوتیں باقی ہیں عالمگیر صلح و امن کے حصول کی کوئی توقع نہیں اس لئے پہلے ان قوموں کو پامال کر دو ۔ ایک جگہ فرمایا ہے : حَتّٰۤى اِذَاۤ اَثْخَنْتُمُوْهُمْ ” یعنی یہاں تک لڑو کہ جنگ آزما دشمن چور چور ہوجائیں “ قاتلوں کا جب تک خون نہ بہایا جائے گا مقتولوں کا خون بہنا بند نہ ہوگا۔ پس جب تک دنیا جنگ اور بواعث جنگ سے باز نہ آئے گی مسلمانوں کو بھی جنگ کرنی پڑے گی۔ جنگ صرف اسی وقت ختم ہوگی جب تمام دنیا اسلام کی دعوت امن و آخرت کو جاری رہنے دے گی اور اس کی حقانیت کو بزور دبانا چھوڑ دے گی۔ کیا مرتد کی سزا قتل ہے یا کچھ اور ؟ 371: وَ مَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ تم میں سے جو شخص اپنے دین سے برگشتہ ہوجائے یعنی پھرجائے اور اسی حالت میں مر جائے تو وہ گویا جہنم و اصل ہوگیا اور دنیا میں ارتداد سے پہلے جو کچھ اس نے اچھے اعمال کئے تھے وہ بھی ضائع ہوئے ان کے اجر سے بھی وہ محروم ہوگیا حبط اعمال کا اثر آخرت میں تو یوں ہی ظاہر ہوگا کہ یہ بدنصیب مرتد اپنے آپ کو ہر ساعت کے اجر اور ہر عبادت کے ثواب سے محروم پائے گا اور دنیا میں اس کا اثر اس طرح ظاہر ہوگا کہ نہ تو مسلمان بیوی سے اس کا نکاح قائم رہا ، نہ مسلمان کی میراث سے اس کا حصہ مل سکا اور یہ دنیوی سزا بھی اس کو زندہ درگور کر دے گی۔ رہی یہ بات کہ مرتد کی سزا قتل ہے ؟ تو حقیقت یہی ہے کہ قرآن کریم میں ایسی کوئی واضح دلیل اس کے قتل کی نہیں ۔ پھر اس کو ارتداد کی سزا کیا ملی ؟ اس کا ذکر اوپر بیان ہوچکا ۔ کیا حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ 1ۚ کی سزا کوئی سزا نہیں ؟ حالانکہ یہ اتنی بڑی سزا ہے کہ اس کے مقابلہ میں سزائے قتل بھی ہیچ ہے۔ انہی مرتدین کا ذکر دوسری جگہ اس طرح فرمایا : اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ اٰمَنُوْا ثُمَّ کَفَرُوْا ثُمَّ ازْدَادُوْا کُفْرًا لَّمْ یَكُنِ اللّٰهُ لِیَغْفِرَ لَهُمْ وَ لَا لِیَهْدِیَهُمْ سَبِیْلًاؕ00137 (النساء 4 : 137) ” جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ ایمان لائے پھر کفر میں پڑگئے ، پھر ایمان لائے پھر کفر میں پڑگئے اور پھر برابر کفر میں بڑھتے ہی گئے ، اللہ انہیں بخشنے والا نہیں اور ہرگز ایسا نہ ہوگا کہ انہیں کوئی راہ دکھائے گا۔ “ غور کریں کہ کتنی جسارت ان لوگوں نے کی گویا انہوں نے دین کو محض ایک غیر سنجیدہ تفریح سمجھا ہے۔ ایک کھلونا ہے جس سے وہ اپنے تخیلات یا اپنی خواہشات کے مطابق کھیلتے رہتے ہیں ۔ جب فضائے دماغی میں ایک لہراٹھی مسلمان ہوگئے جب دوسری لہراٹھی تو کافر بن گئے یا جب فائدہ مسلمان بن جانے میں نظر آیا تو مسلمان ہوگئے جب منفعت نے دوسری طرف سے جلوہ دکھایا تو اس کی پوجا کرنے کے لئے بےتکلف اس طرف چلے گئے۔ فرمایا ایسے لوگوں کے لئے اللہ کے پاس نہ مغفرت ہے ، نہ ہدایت اور یہ جو فرمایا کہ وہ ” اپنے کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے۔ “ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص محض کافر ہوجانے پر اکتفا نہ کرے بلکہ اس کے بعد دوسرے لوگوں کو بھی اسلام سے پھیرنے کی کوشش کرے۔ اسلام کے ساتھ خفیہ سازشیں اور علانیہ تدبیریں شروع کر دے اور اپنی ساری قوت اس سعی و جہد میں صرف کرنے لگے کہ کفر کا بول بالا ہو اور اس کے مقابلہ میں اللہ کے دین کا جھنڈا سرنگوں ہوجائے۔ یہ کفر میں مزید ترقی اور ایک جرم پر پے درپے جرائم کا ضافہ ہے جس کا وبال بھی مجرد کفر سے لازماً زیادہ ہونا چاہئے ۔ لیکن یہ سب کچھ ہونے کے باوجود اسلام نے اس سے زندگی کا حق نہیں چھینا۔ کفر میں بڑھ جانے کی اس کو سزا سنا دی کہ اگر یہ کفر پر قائم رہتے ہوئے مر گئے تو ان کو اللہ نہ معاف فرمائے گا اور ہدایت کا وقت انہوں نے ویسے ہی ضائع کردیا کیونکہ ان کی ہدایت کی امید تو اب باقی ہی نہ رہی۔ دراصل شریعت یہود میں ارتداد ہی نہیں بلکہ ترغیب ارتداد کی بھی سزا قتل و سنگساری ہے چناچہ توریت میں ہے : ” اگر تیرا بھائی جو تیری ماں کا بیٹا ہے یا تیرا ہی بیٹا ہے یا تیری بیٹی یا تیری ہمکنار جو رویا تیرا دوست جو تجھے جان کے برابر عزیز ہے تجھے پوشیدہ میں پھسلا دے اور کہے کہ آج گیر معبودوں کی بندگی کریں جن سے تو اور تیرے باپ دادے واقف نہیں تھے تو تو اس سے موافق نہ ہونا اور اس کی بات نہ سننا ۔ تو اس پر رحم کی نگاہ نہ رکھنا تو اس کی رعایت نہ کرنا۔ تو اسے پوشیدہ نہ رکھنا بلکہ اسے ضرور قتل کرنا۔ اس کے قتل پر پہلے تیرا ہاتھ بڑھے اور بعد اس کے قوم کے ہاتھ۔ اور تو اسے سنگسار کرنا تاکہ وہ مر جائے۔ “ (استثناء 13 : 61 تا 10) اور نصرانیوں کے ہاں بھی ” دانستہ ارتداد ناقابل تلافی گناہ ہے قتل اور زنا کاری کے درجہ کا۔ “ (انسائیکلوپیڈیا آف ریلیجن اینڈ ایتھکس ج 6 ص 623) چنانچہ انگلستان میں ایک چھوٹے پادری نے جب تیرھویں صدی مسیحی میں ایک یہودن سے شادی کے پھیر میں دین نصرانیت کو ترک کردیا تھا تو اسے آکسفورڈ میں 17/ اپریل کو جلا دیا گیا (حوالہ بالا ص 644) رہا قرآن کریم کا معاملہ تو اس نے زیر نظر آیت میں بھی یہ فرمایا کہ : فَیَمُتْ وَ ہُوَ کَافِرٌ اسی حالت کفر ہی میں اس کی موت آجائے گویا یہ فقرہ بڑھا کر یہ ترغیب دے دی کہ آگر خدانخواستہ کوئی مرتد ہو ہی گیا تو اسے بھی موقع ایذا سے پھر اپنے دین کی طرف واپس آجانے کا باقی ہے۔ اگر مرتد ہوتے ہی قتل کر دیاجائے تو اس کو یہ موقع ہی کب ملے گا ؟ مزید تفصیل کسی دوسرے مقام پر ہوگی ۔ جن مرتدین کو اسلام میں قتل کیا گیا ان کے ذمہ ارتداد کے بعد قتل و بغاوت کے مزید جرم بھی ثابت ہوئے تھے۔
Top