Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 11
الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ١ؕ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
الَّذِيْنَ : جو يَرِثُوْنَ : وارث (جمع) الْفِرْدَوْسَ : جنت هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
یہ فردوس کی زندگی میراث میں پائیں گے ہمیشہ کے لیے اس میں بسنے والے
وہ الفردوس میں داخل کئے جائیں گے ‘ جہاں ہمیشہ کے لئے وہ رہیں گے : 11۔ ” الفردوس “ جنت کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور فردوس کے معنی بھی باغ ہی کے کئے جاتے ہیں ۔ قرآن کریم نے اس کو صرف (الجنۃ) سے بھی موسوم کیا ہے اور کہیں کہیں اس کو مناسب اضافتوں کے ساتھ بھی بیان کیا گیا ہے اور اس طرح اس کو دوسرے الفاظ سے بھی بیان کیا گیا ہے جیسے زیر نظر آیت میں اس کو (الفردوس) کہا گیا اور (ھم فیھا خلدون) سے اس کے دوام کی اطلاع دے دی گئی ہے بلاشبہ دنیا میں بھی لذتیں اور مسرتیں ہیں مگر جو چیز یہاں نہیں وہ بلاشبہ بقائے دوام ہے گویا اس جگہ کی ہر لذت عارضی اور ہر مسرت فانی ہے یہاں خوشی کا کوئی ایسا ترانہ نہیں جس کے بعد غم ونالہ نہ ہو ‘ یہاں ہر پھول کے ساتھ کانٹے ‘ ہر روشنی کے ساتھ تاریکی ‘ ہر وجود کے ساتھ فنا ‘ ہر سیری کے بعد بھوک ‘ ہر سیرابی کے بعد پیاس اور ہر غنا کے بعد محتاجی ہے ۔ انسان ہزاروں مشکلیں اٹھانے اور ہزاروں صدمات سہنے کے بعد ایک مسرت کا پیغام سنتا ہے اور ایک خوشی کا منظر دیکھتا ہے مگر ابھی اس سے سیر ہونے کی بھی نوبت نہیں آتی کہ اس کا خاتمہ ہوجاتا ہے لیکن جنت یعنی فردوس اس مملکت کا نام ہے جہاں کی راتیں جاودانی اور جہاں کی مسرتیں غیر فانی ہیں ‘ جہاں حیات ہے مگر موت نہیں ‘ راحت ہے مگر تکلیف نہیں لذت ہے مگر الم نہیں ‘ مسرت ہے مگر غم نہیں ‘ جہاں وہ سکون ہے جس کے ساتھ اضطراب نہیں اور وہ شادمانی ہے جس کے بعد خزن واندوہ نہیں۔ زیر نظر آیت میں جنت الفردوس کی وارثت حاصل ہونے کی خوشخبری سنائی گئی ہے ، زندہ انسانوں اور خصوصا زندہ مسلمانوں کے لئے ابھی یہ سنہری موقع ہے کہ وہ ان ذمہ داریوں کو پورا کرکے جن کا ذکر پیچھے کیا گیا ہے اس جنت الفردوس کی وراثت کو حاصل کرلیں ورنہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ گزرا ہوا وقت کبھی دوبارہ نہیں آتا یہ زندگی بلاشبہ فانی ہے اور اس کی فنا کے بعد کسی کو دوبارہ یاں موقع نہیں دیا جائے گا ‘ اس لئے یہی زندگی اخروی زندگی کو سنوارنے کا ایک اور صرف ایک ذریعہ ہے ۔
Top