Tafseer-e-Saadi - Al-Hijr : 88
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : نازل کی گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتٌ : نشانیاں مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اس کے رب سے قُلْ : آپ فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَاِنَّمَآ اَنَا : اور اس کے سوا نہیں کہ میں نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : صاف صاف
اور یہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کچھ نشانیاں کیوں نہ اتریں ؟ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو اللہ کے اختیار میں ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
ڈھیٹ کون ہے ؟ وہی جو جھگڑ سکتا ہو اور دلیل نہ رکھتا ہو : 50۔ غور کرو جو بات اوپر ان سے کہی گئی اگر ان کے پاس عقل نام کی کوئی چیز ہوتی تو وہ قرآن کریم سے بڑھ کر بھی کوئی اور نشانی طلب کرسکتے ہیں جو ہزار دلیلوں کی ایک دلیل ہے اور پھر دلیل بھی ایسی جو ان کے اپنے دلوں کے اندر موجود ہے اگر ان کو کسی دلیل کے قبول کرنے کی توفیق ہوتی تو اس سے بڑی دلیل اور کیا ہو سکتی تھی پھر جب ان کو یہ دلیل راہ راست کی طرف نہیں لے جاسکتی اور وہ علاوہ ازیں کوئی نشانی طلب کرتے ہیں تو بلاشبہ وہ ایسے ڈھیٹ ہیں کہ جب تک ان کے دل کی بات نہ ہوئی وہ کبھی اس کو دلیل ماننے کے لئے تیار نہیں ہوں گے اور اپنی جہالت کے باعث بات سے بات نکالتے جائیں گے ان سے آخری بات کہہ کر پیچھا چھڑا لو کہ جو نشانی تم طلب کرتے ہو وہ اللہ رب العزت کے پاس ہے ، اور وہ تمہارا مطالبہ سن رہا ہے ‘ میرا کام تو فقط ڈرانا ہے اور وہ واضح انداز سے میں سرانجام دے رہا ہوں تمہارے دل من کی نشانی رب کریم کے پاس ہے اور جب اس کا وقت آئے گا وہ خود ہی تم کو دکھا دے گا جس سے تمہارا کام تمام ہوجائے گا کہ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری ۔
Top