Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَزُخْرُفًا : اور سونے کے وَاِنْ كُلُّ : اور بیشک سب ذٰلِكَ : سامان ہے لَمَّا : اگرچہ مَتَاعُ : سامان ہے الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی کا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے ہے
اور سونے کے (محل) اور یہ سب سامان تو صرف دنیا کی زندگی کو برتنے کے لیے ہے اور آخرت آپ ﷺ کے رب کے یہاں پرہیزگاروں کے لیے ہے
دنیوی زندگی کے سارے سروسامان عارضی اور ناپائیدار ہیں 35 ؎ انسان سمجھے یا نہ سمجھے بہرحال یہ دنیوی زندگی کے سارے سروسامان عارضی اور ناپائیدار ہیں ان کی مثال بالکل اس طرح سمجھ لو جس طرح حباب آب ہے کہ دیکھنے میں وہ کتنا ہی خوبصورت اور بہت بڑا نظر آتا ہے لیکن حقیقت اس کی کچھ بھی نہیں ہے کہ ابھی وہ ایک خوبصورت چیز نظر آ رہا تھا اور ابھی غائب ہوگیا اور پھر ایسا غائب ہوا کہ جیسے اس کا وجود کبھی قائم نہ ہوا تھا اور اب ایک لحظہ میں دیکھتے ہی دیکھتے غائب ہوگیا۔ ہاں ! آخرت جو ربِّ ذوالجلال والا کرام نے مقرر فرما دی ہے اور موت کو موت دینے کے بعد زندگی کو ہمیشہ کے لیے قائم کر دیاجائے اور اس طرح جو حالت بھی کسی کو میسر آئے گی وہ پائیدار ہوگی اور ویسے بھی سختی کے بعد اگر آسانی میسر آجائے تو گزری ہوئی سختی اور تکلیف یاد بھی نہیں رہتی اور اگر عیش و عشرت کے بعد سختی کی حالت پیش آجائے تو یہ اتنا بڑا عذاب ہے کہ اپنے عذاب ہونے کو دوبالا سہ بالا کردیتا ہے اور یوں سمجھو کہ گویا انسان زندہ درگور ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ اس ناگفتہ بہ حالت میں کسی کو مبتلا نہ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے کہ { وللاخرۃ خیرٌ لک من الاولی } (الضحیٰ 4:93) ” اور یقینا آپ ﷺ کے لیے آپ ﷺ کا بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہے۔ “ اس طرح بتایا گیا ہے کہ اے رسول ! ﷺ آپ ﷺ اپنے حالات سے پریشان نہ ہوں کہ آپ ﷺ کے لیے ہر بعد کا دور پہلے دور سے بہتر ہوگا اور اس طرح ہوتے ہوتے آخری دور جوں جوں آخر ہوتا چلا جائے گا بہتر سے بہترین ہوتا جائے گا اور اس طرح آپ ﷺ کی ہمت کو بہت تقویت دی گئی اور بحمد اللہ آپ ﷺ بہت ہی طاقتور ہوئے جس کی مثال دنیا کے کسی انسان سے بھی نہیں دی جاسکتی پھر یہ وعدہ صرف دنیاوی زندگی تک محدود نہ ہے اس میں وہ وعدہ بھی شامل ہے کہ آخرت میں جو مرتبہ آپ ﷺ کو ملے گا وہ ہر اس مرتبہ سے بڑھ کر ہوگا جو دنیا میں آپ ﷺ کو حاصل ہوا۔ یہی بات زیر نظر آیت میں سارے دنیا کے متقین کو مخاطب کر کے کہی جا رہی ہے اور ان کو یہ خوشخبری سنائی جا رہی ہے خواہ وہ کہیں ہیں اور کتنے ہیں۔
Top