Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 9
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُۙ
وَلَئِنْ سَاَلْتَهُمْ : اور البتہ اگر تم پوچھو ان سے مَّنْ : کس نے خَلَقَ السَّمٰوٰتِ : پیدا کیا آسمانوں کو وَالْاَرْضَ : اور زمین کو لَيَقُوْلُنَّ : البتہ وہ ضرور کہیں گے خَلَقَهُنَّ : پیدا کیا ان کو الْعَزِيْزُ الْعَلِيْمُ : زبردست۔ غالب، علم والے نے
اور ان سے اگر آپ ﷺ پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یہ ضرور کہیں گے کہ ان کو زبردست علم والے نے پیدا کیا ہے
مشرکین کی تضاد بیانی آج سے نہیں شروع سے چلی آرہی ہے 9 ؎ کسی مشرک قوم کے حالات کا گہرائی میں اتر کر آپ مطالعہ کریں تو ہر قوم کے لوگ اللہ ربِّ ذوالجلال والا کرام کو ماننے والے ملیں گے ایک طرف وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کا اقرار کریں گے اور دوسری طرف شرک کے مرتکب بھی ہوں گے جیسا کہ آپ ﷺ کی قوم کا حال ہے کہ آپ ﷺ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کا خالق کون ہے تو فوراً دو ٹوک جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ ہی کی ذات آسمانوں کی خالق اور زمین کو پیدا کرنے والی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی غالب آنے والا اور جاننے والا ہے۔ اور دوسری طرف زور دے کر کہیں گے کہ جن کو ہم پکارتے اور سورتے ہیں وہ محض اس لیے کہ وہ ہم کو اللہ تعالیٰ کے قریب کردیں جب کہ اللہ تعالیٰ ان کی سنتا ہے کیونکہ وہ اللہ کے نیک بندے ہیں اور نیکوکاروں کی اولاد ہیں ہم اپنی عرضیاں ان کے سامنے پیش کرتے ہیں اور وہ ہماری سفارش کر کے اللہ تعالیٰ سے معافی لے دیتے ہیں اور اس طرح ان کے نظریات آج سے نہیں شروع ہی سے مختلف چلے آ رہے ہیں اور ہر قوم نے یہ بات کہی ہے کہ جو ہم کرتے ہیں یہی کچھ ہمارے آباؤ اجداد کرتے آئے ہیں پھر آپ نے نہ معلوم یہ راہ کہاں اخذ کرلی ہے۔ بھلا سیڑھیوں کے بغیر بھی کوئی آدمی چھت پر چڑھ سکتا ہے اور بغیر وسیلہ بھی کوئی کام کبھی درست ہوا ہے یہ اور اس طرح کی بہت سی باتیں بنائیں گے لیکن جب یہ پوچھا جائے کہ روزی کون دیتا ہے ؟ تو اللہ ربِّ ذوالجلال والا کرام ہی کا نام لیں گے لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ ہی کے بندوں سے اس کے ساجھی اور شرک بھی بنائیں گے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ { وجعلوا لہ من عبادہ جزاء } (الزخوف :15) ” اور ان لوگوں نے اس کے بندوں ہی میں سے اس کا ایک جزء ٹھہرا لیا ہے “ جیسے عیسائیوں اور یہودیوں نے کیا اور بدقسمتی سے وہی کچھ آج نام کے مسلمان کر رہے ہیں غور کیجئے کہ جو احد تھا وہ احمد بن کر مدینے میں آگیا ، کہنا کیا ہے ؟ کیا وہی کچھ نہیں جو گزشتہ قوموں میں سے یہود و نصاریٰ نے کیا عزیر کو اللہ کا بیٹا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا قرار دے دیا اور ظاہر ہے کہ بیٹا باپ کا جزء ہی ہوتا ہے اور احد اگر احمد بن گیا تو ایسا کہنے والوں نے گویا یہودیوں اور عیسائیوں کے بھی کان کاٹ ڈالے اور ان کو بہت پیچھے چھوڑ گئے کہ براہ راست اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کو احمد ﷺ بنا لیا۔ اور اس کے باوجود آج کے مشرک بھی آسمانوں اور زمین کا خالق تو اللہ ربِّ ذوالجلال والا کرام ہی کو قرار دیتے ہیں گویا شرک کی وہی صورت ان میں رائج ہے جو مشرکین مکہ میں تھی اور نظریات میں ذرا برابر بھی فرق نہیں رہا اِلاّ یہ کہ وہ کافر و مشرک تھے اور آج کے مشرک دھڑلے کے مسلمان ہیں۔
Top