Maarif-ul-Quran - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور تو کہا مت مان کسی قسمیں کھانے والے بےقدر کا
وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِيْنٍ 10 ۝ ۙهَمَّازٍ مَّشَّاۗءٍۢ بِنَمِيْمٍ 11 ۝ ۙمَّنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍ 12 ۝ ۙعُتُلٍّۢ بَعْدَ ذٰلِكَ زَنِيْم (آپ بات نہ مانیں ہر ایسے شخص کی جو بہت قسمیں کھانے والا ہو ذلیل ہو اور لوگوں پر عیب لگانے والا ہو غیبت کرنے والا ہو چغلخوری کرنے والا ہو، نیک کاموں سے لوگوں کو روکنے والا ظلم وجور میں حد سے بڑھنے والا ہو بکثرت گناہ کرنے والا اور بہت قسمیں کھانے والا کج خلق بخیل ہو اور ان سب صفات رذیلہ کے ساتھ وہ زنیم بھی ہو۔ زنیم کے معنے وہ شخص جس کا نسب کسی باپ سے ثابت نہ ہو۔ جس شخص کے یہ اوصاف بیان کئے گئے ہیں وہ ایسا ہی غیر ثابت النسب تھا۔
پہلی آیت میں عام کفار کی بات نہ ماننے اور دین کے معاملے میں ان کی وجہ سے کوئی مداہنت نہ کرنے کا حکم تھا اس آیت میں ایک خاص شریر کافر ولید بن مغیرہ کی صفات رذیلہ بیان کر کے اس سے اعراض کرنے اور اس کی بات نہ ماننے کا خصوصی حکم دیا گیا ہے (کما رواہ ابن جریر عن ابن عباس) آگے بھی کئی آیتوں میں اس شخص کی بد اخلاقی اور سرکشی کا ذکر فرمانے کے بعد فرمایا سَنَسِمُهٗ عَلَي الْخُرْطُوْم یعنی ہم قیامت کے روز اس کی ناک پر داغ لگا دیں گے جس سے اولین و آخرین میں اس کی رسوائی ظاہر ہو جائیگی اس کی ناک کو بغرض تقبیح خرطوم سے تعبیر کیا گیا ہے جو ہاتھی یا خنزیر کی ناک کے لئے مخصوص ہے۔
Top