Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 53
اَتَوَاصَوْا بِهٖ١ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ طَاغُوْنَۚ
اَتَوَاصَوْا بِهٖ ۚ : کیا وہ ایک دوسرے کو اس کے س اتھ نصیحت کر گئے بَلْ هُمْ : بلکہ وہ قَوْمٌ طَاغُوْنَ : لوگ ہیں سرکش
کیا وہ ایک دوسرے کو وصیت کر کے مرے ہیں بلکہ وہ سرکش لوگ ہیں
کیا وہ اس بات کی ایک دوسرے کو وصیت کر کے مرے ہیں بلکہ ایک طرح کے سرکش ہیں 53 ؎ کہاں نوح (علیہ السلام) ‘ کہاں صالح ‘ اور ہود ‘ کہاں موسیٰ اور عیسیٰ (علیہ السلام) اور کہاں محمد رسول اللہ ﷺ ان سب کے زمانوں میں کتنا بعد اور کتنی دوری ہے لیکن اس زمانی بعد کے باوجود ان کی فکر اور قول میں کتنی یکسانیت ہے ایسا لگتا ہے کہ ہر مرنے والے نے آنے والوں کو یہ وصتک کی تھی کہ ہم نے اپنے اپنے رسولوں اور نبیوں کو ایسا ایسا کہا تھا اور تم اگر ہماری قوم سے ہو تو یہی بات تم کو بھی اپنے دور کے نبی و رسول سے کہنا ہوگی۔ کیا سچ مچ کہیں ایسا ہی تو نہیں ہوا کہ اگلے پچھلوں کو وصیت کرتے گئے ہوں۔ اچھا اگر یہ بات نہیں تو پھر ہم اس کو یوں سمجھیں گے کہ جب کوئی شخص یا کوئی قوم حق کو ٹھکراتی ہے تو وہ اس طرح لوگوں کی سنی سنائی باتوں پر عمل کرتی ہے ‘ حق کی تلاش کبھی نہیں کرتی اور سنی سنائی اور رواج کی باتیں ہمیشہ ایک ہی جیسی ہوتی ہیں۔ غور کرو کہ ہندو کیوں ہندو ہیں ؟ یہودی کیوں یہودی ہیں ؟ اور عیسائی کیوں عیسائی ہیں ؟ اور اس طرح آج کل کی جو تقسیمات معرض وجود میں آئی ہیں کہ کوئی دیوبندی اور کوئی اہل حدیث ‘ کوئی بریلوی ہے اور کوئی شیعہ یہ سارے لوگ ایسے کیوں ہیں ؟ محض اس لئے کہ وہ جن جن گھروں ‘ خاندانوں اور قوموں میں پیدا ہوئے انہی کے ساتھ رواجا وابستہ ہوتے چلے گیے۔ کوئی ہندو سمجھ سوچ کر عقل و فکر کے ساتھ ہندو نہ ہوا اور یہی حال دوسرے سارے گروہوں کا ہے گویا جس طرح دوسرے جانوروں اور جانداروں میں جنسیں ہیں کہ کوئی کبوتر ہے تو کوئی کوا اور کوئی الو ہے تو کوئی بلبل یہ سارے جانور ہونے کے باوجود الگ الگ گروہوں میں تقسیم ہیں بالکل اسی طرح انسان بھی ان گروہوں میں تقسیم ہو کر اپنے اپنے گروہ کے افراد ہیں جس طرح ایک گدھے کا بچہ گدھا ہوتا ہے اسی طرح ایک ملاں کا بچہ ملاں ہوجاتا ہے اور چوہدری کا بچہ چوہدری اور شیخ کا شیخ اور اسی طرح ہندو کا ہندو ‘ برہمن کا برہمن ‘ بریلوی کا بریلوی اور دیوبندی کا دیوبندی۔ اس طرح گویا کوئی بات عقل و فکر اور سمجھ سوچ سے تعلق نہیں رکھتی اس لئے کہ جو پہلے لوگوں نے اپنے نبیوں اور رسولوں کو کہا تھا وہی کچھ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ کی قوم کہہ رہی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ جس طرح پہلو نے عقل و فکر سے کام لے کر کچھ نہیں کیا یہ لوگ بھی عقل و فکر سے کام لے کر کچھ نہیں کہہ رہے۔ بلکہ یہ شرارت پیچھے سے اسی طرح چلتی آرہی ہے اور سارے سرکشوں کی سرکشی برابر ایک ہی جیسی چلی آرہی ہے۔ پھر نافرمان اور سرکش کیا کرے گا ؟ یہی کہ وہ نافرمانی اور سرکشی کرے گا۔ جب سارے نبیوں اور رسولوں کی دعوت ایک جیسی تھی تو نافرمانی اور سرکشی بھی ایک ہی جیسی ہونی چاہئے تھی اور وہی کچھ ہوا کہ سارے سرکشوں اور نافرمانوں کی سرکشی اور نافرمانی ایک جیسی ہی چلی آرہی ہے یہی وجہ ہے کہ نتیجہ بھی ایک ہی جیسا نکلتا رہا ہے۔
Top