Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 55
وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَّذَكِّرْ : اور نصیحت کیجیے فَاِنَّ الذِّكْرٰى : پس بیشک نصیحت تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِيْنَ : فائدہ دیتی ہے مومنوں کو
اور (ان کو) سمجھاتے رہیے کہ بلاشبہ نصیحت ایمان والوں کو فائدہ پہنچاتی ہے
ہاں ! آپ ﷺ ان کو سمجھاتے رہئے کہ بلاشبہ نصیحت ایمان والوں کو فائدہ دیتی ہے 55 ؎ اگر وہ بات ہو جو ہمارے بعض مفسرین نے ارشاد فرمائی ہے تو قرآن کریم میں تضاد ثابت ہوجاتا ہے اور وہ بھی ایک آیت کے بعد دوسری آیت میں حالانکہ قرآن کریم میں کسی طرح کا کوئی تضاد نہیں اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔ گزشتہ آیت میں مخالفین کے الزامات کا جواب نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا کہ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ ان لوگوں کے الزامات کی کچھ پروا نہ کریں اور زیر نظر آیت میں اس کی مزید وضاحت فرما دی کہ آپ اپنا کام منہ دھیان کرتے چلے جائیں کیونکہ آپ ﷺ کا کام نصیحت کرنا ہے اور آپ ﷺ کے علم میں یہ بات نہیں دی گئی کہ آپ ﷺ کی نصیحت کو کون قبول کرے گا اور کون نہیں کرے گا اور یہ کہ جو قبول کرے گا وہ کب کرے گا ‘ آج یا کل ؟ اس لئے آپ ﷺ اپنا کام جاری رکھیں کسی جاہل سے الجھنے کی ضرورت نہیں اور ظاہر ہے کہ آپ ﷺ کی نصیحت اگر کام دے گی تو ان ہی لوگوں کو کام دے گی جن کے دلوں میں ایمان کا نور موجود ہے اور جو ڈھول کی طرح اندر سے بالکل خالی ہیں وہ سوائے بجنے اور شور بپا کرنے کے کچھ نہیں کرسکتے۔ بس آپ ﷺ اپنا کام جاری رکھیں جو ایمان لاتے ہیں وہ سو بار لائیں اور جو کفر پر قائم رہنا چاہتے ہیں ان کی اپنی مرضی اور جو منافقت سے کام لیتے ہیں وہ بھی اپنا نقصان آپ کرتے ہیں آپ ﷺ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
Top