Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 12
الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ خَوْضٍ یَّلْعَبُوْنَۘ
الَّذِيْنَ : وہ لوگ هُمْ : وہ فِيْ خَوْضٍ : جھگڑے میں يَّلْعَبُوْنَ : اچھل کود کر رہے ہیں
جو کھیل میں مصروف باتیں بناتے ہیں
جو کھیل کود میں مصروف ہیں اور مختلف طرح کی باتیں بناتے ہیں۔ 12 ؎ (خوض) بیہودہ گوئی ‘ باتیں بنانا ‘ گھسنا خاص یا خوض کا مصدر ہے اصل میں خوض کے معنی پانی میں گھسنے کے ہیں اور بطور استعارہ سب کاموں میں گھسنے کے لئے اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ امام راغب رحمتہ اللہ لکھتے ہیں کہ : ” یعنی خوض کے اصل معنی تو پانی میں گھسنا اور اس میں سے گزرنے کے ہیں اور بطور استعارہ کوئی کام شروع کرنے کو بھی کہتے ہیں لیکن قرآن کریم میں اکثر کسی ایسے کام میں شروع ہونے کے لئے استعمال ہوا ہے جو کام اللہ تعالیٰ کے نزدیک مذموم اور ناپسندیدہ ہے اور اس جگہ اس کا مفہوم کیا ہے ؟ اس کا مفہوم اس جگہ یہ ہے کہ کار قیامت ‘ حشر و نشر اور اسی طرح دوسرے اسلامی نظریات کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ہیں لیکن سنجیدگی اور متانت سے نہیں اور نہ ہی سمجھنے کی غرض وغایت سے بلکہ محض دل لگی کے لئے اور وقت گزاری کے لئے تحقیق حق ان کے پیش نظر نہیں ہوتی بلکہ وہ محض استہزاء اور مذاق اڑانے کے لئے ایسا کرتے ہیں اور اس طرح چاریاری میں ہی ہی اور ہا ہا کے لئے کوئی بحث چھیڑ دیتے ہیں۔ اس جگہ بات تو کفار کی ہو رہی ہے لیکن اس وقت جو حالت مسلمانوں کی ہے وہ بھی من و عن یہی ہے اگر کوئی فرق ہے تو محض نام کا ہے ‘ کام میں ذرا بھر بھی فرق نہیں رہا۔ اللہ تعالیٰ سمجھ کی توفیق عطا فرمائے۔
Top