Urwatul-Wusqaa - At-Tur : 13
یَوْمَ یُدَعُّوْنَ اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ دَعًّاؕ
يَوْمَ يُدَعُّوْنَ : جس دن دھکے دیئے جائیں گے ان کو اِلٰى نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ کی طرف دَعًّا : دھکے مارنا
جس روز وہ آتش دوزخ کی طرف دھکیل کرلے جائے جائیں گے
جس روز وہ آتش دوزخ کی طرف دھکیل کرلے جائے جائیں گے 13 ؎ (یدعون) جمع مذکر غائب مضارع مجہول اس کا اصل مادہ د ع ع ہے دع کے معنی ان کے دھکے دے کر ہنکایا جائے گا۔ اور دعا دع یدع کا مصدر ہے۔ دھکیلنا ‘ دھکے دینا یعنی ان کو دیکھے دے کر نکالا جائے گا ‘ دھکے دے کر نکالنا۔ یعنی جس روز ان کو دھکے دے کر دوزخ کی آگ کی طرف دھکیلا جائے گا اور یہ وہ صورت ہے کہ جب کوئی شخص کسی جگہ میں داخل ہونے کے لئے تیار نہ ہو تو اس کو دھکے دے کر اس مقام کی طرف لے جایا جائے اور نہایت سختی کے ساتھ وہاں لے جا کر کھڑا کردیا جائے اور وہ وہاں داخل ہونے اور کھڑا ہونے پر مجبور ہوجائے۔
Top