Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 33
كَذٰلِكَ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح ہوتا ہے۔ ایسا ہوتا ہے الْعَذَابُ : عذاب وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ : اور البتہ عذاب آخرت کا اَكْبَرُ : زیادہ بڑا ہے لَوْ كَانُوْا : کاش وہ ہوتے يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
اس طرح عذاب اترا کرتا ہے اور اگر وہ جانیں تو آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب سے بہت بڑا ہے
اس طرح عذاب کے اترنے کو بھی دیکھ لیں اور سمجھ لیں کہ آخرت کا عذاب تو بہت ہی بڑا ہے 33 ؎ اگر آپ لوگ غورو فکر کریں تو آپ بھی سمجھ سکتے ہیں اور جس طرح ان لوگوں نے جن کا ذکر اس واقعہ یا مثال میں کیا گیا ہے انہوں نے سنبھلنے کی اور اپنی اصلاح خود کرنے کی کوشش کی ہے اور بھول جانے کے بعد وہ راہ راست کی طرف آئے ہیں تم بھی آ جائو اور اپنے گناہوں کی تلافی چاہو۔ اللہ تعالیٰ کو معاف کرتے کچھ دیر نہیں لگتی اور آیا ہوا عذاب بھی ٹل جاتا ہے اگر انسان اپنی ضد اور ہٹ پر اڑا رہے تو اس کی دنیا ہی خراب نہیں ہوتی آخرت بھی برباد ہوجاتی ہے۔ یقین کیجئے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کا ترجمہ ہے کہ توبہ کرنے والا ایسا ہی ہوتا ہے گویا کہ اس نے کوئی گناہ نہیں کیا۔ کاش کے راہ سے بھٹکنے والے اس حققتی کو سمجھ جائیں اور اپنی آخرت کو برباد ہونے سے بچا لیں۔
Top