Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 44
وَ لَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِۙ
وَلَوْ تَقَوَّلَ : اور اگر بات بنا لیتا۔ بات گھڑ لیتا عَلَيْنَا : ہم پر بَعْضَ : بعض الْاَقَاوِيْلِ : باتیں
اور اگر یہ نبی ﷺ ہمارے متعلق کوئی بات از خود کہہ دیتا
اور اگر یہ نبی ہمارے متعلق کوئی بات از خود کہہ دیتا 44 ؎ وہ لوگ جو رسول اللہ ﷺ کے متعلق کہتے تھے کہ محمد (رسول اللہ ﷺ نے یہ قرآن کریم خود گھڑا ہے جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ : (ام یقولون افترہ) (10 : 38) (ام یقولون افتراہ) (11 : 13) (ام یقولون افتراہ) (11 : 35) (بل قالوا اضعات حلام بل افتراہ) (21 : 5) (ان ھذا الا افک افتراہ (25 : 4) (ام یقولون افتراہ) (32 : 2) (ام یقولون افتراہ) (46 : 8) کفار کا یہ الزام درج کرنے کے بعد ان کو ہر بار جواب دیا گیا اور ایسا مسقط جواب دیا گیا کہ اس جواب کے بعد ان کے پاس سوائے خاموشی کے کوئی چارہ نہ رہا لیکن وہ ماننے کے لئے بھی تیار نہ ہوئے۔ ان سارے لوگوں کو جو اس طرح کے اعتراض اٹھاتے تھے ایک جواب ان کو اس زیر نظر آیت میں بھی دیا گیا کہ اگر ہمارا رسول ہماری وحی کے علاوہ ہم پر کسی طرح کی کوئی بناوٹ ، دروغ اور فتویٰ باندھتا جیسا کہ تم لوگوں کا خیال ہے تو ہم اس کو ایسی سزا دیتے کہ زمانہ دیکھتا۔ (تقول) اس نے بنا لیا۔ اس نے گھڑ لیا۔ اس نے باندھ لیا۔ تقول سے جس کے معنی دل سے گھڑ کر کسی دوسرے کی طرف سے کہہ دینے کے ہیں۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ (الاقاویل) باتیں ، اقوال کی جمع ہے اور اقوال قول کی جمع ہے گویا اقاویل جمع الجمع ہے اور اب بتایا جا رہا ہے کہ اگر وہ ہم پر کوئی بات اپنی طرف سے گھڑ کر بیان کرتا تو ہم کیا سزا دیتے۔
Top