Urwatul-Wusqaa - An-Naba : 28
وَّ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا كِذَّابًاؕ
وَّكَذَّبُوْا : اور انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو كِذَّابًا : جھٹلانا
اور ہماری آیتوں کو وہ جھٹلایا کرتے تھے
اور ہماری آیتوں کو وہ جھٹلایا کرتے تھے ۔ 28 ہماری آیتیں جب ان کے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو ان کا معیار زندگی (Status) اتنا بلند تھا کہ وہ ایک ہی بار ان کو جھٹلا دیا کرتے تھے اور استہزاء اور مذاق کرتے ہوئے کہتے تھے کہ اچھا یہ باتیں بتانے کے لئے ان صاحب کے پاس اللہ میاں آئے تھے ؟ اچھا اللہ میاں کو راستے میں کسی آدمی سے ملاقات نہ ہوئی کہ کسی کے کان میں وہ کچھ کہہ دیتا۔ اللہ میاں کے ورود مسعود کے لئے یہ صاحب ہی رہ گئے ہیں ؟ اس کو کہتے ہیں کہ آنکھوں دکھائی نہ دے نام نور بھری۔ بیٹھنے اٹھنے سے مجبور ہوجائے تو لوگ پہلوان جی کا خطاب دے دیں۔ پاس پیسہ پائی کچھ نہ رہے تو سیٹھ جی نام رکھوا لیں۔ ذرا دیکھ لو ان کو یہ ہیں اللہ کے رسول جن سے کوئی دنیا دار بھی بات کرنے کے لئے تیار نہ ہو ان کو اللہ اپنا رسول بنا لے۔ سبحان اللہ ! یہ منہ اور مسور کی دال۔ (کذبوا) جمع مذکر غائب ماضی معروف تکذیب مصدر انہوں نے جھٹلایا۔ جھوٹا سمجھے اور نہ مانے ” کذاباً “ مصدر منصوب مفعول مطلق باب تفعیل کسی کو جھوٹا قرار دینا ، جھوٹا سمجھنا ، نہ ماننا۔ مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ہمارے رسولوں کو جھوٹا سمجھا اور ہماری کتابوں کے قریب نہ گئے اور ہمارے رسولوں کی ایک نہ سنی۔
Top