Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 5
فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ١ۚ فَاِنْ تَابُوْا وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ فَخَلُّوْا سَبِیْلَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
فَاِذَا
: پھر جب
انْسَلَخَ
: گزر جائیں
الْاَشْهُرُ
: مہینے
الْحُرُمُ
: حرمت والے
فَاقْتُلُوا
: تو قتل کرو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرک (جمع)
حَيْثُ
: جہاں
وَجَدْتُّمُوْهُمْ
: تم انہیں پاؤ
وَخُذُوْهُمْ
: اور انہیں پکڑو
وَاحْصُرُوْهُمْ
: اور انہیں گھیر لو
وَاقْعُدُوْا
: اور بیٹھو
لَهُمْ
: ان کے لیے
كُلَّ مَرْصَدٍ
: ہرگھات
فَاِنْ
: پھر اگر
تَابُوْا
: وہ توبہ کرلیں
وَاَقَامُوا
: اور قائم کریں
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ
: اور زکوۃ ادا کریں
فَخَلُّوْا
: تو چھوڑ دو
سَبِيْلَهُمْ
: ان کا راستہ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: رحیم
پھر جب حرمت کے مہینے گزر جائیں تو (جنگ کی حالت قائم ہوگئی اب) مشرکوں کو جہاں کہیں پاؤ قتل کرو اور جہاں کہیں ملیں گرفتار کرلو نیز ان کا محاصرہ کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ باز آجائیں ، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان سے کسی طرح کا تعرض نہ کرو ، بلاشبہ اللہ بڑا ہی بخشنے والا ، رحمت والا ہے
معاہدہ کے چار مہینے گزر جانے کے بعد محاربین کے قتل عام کی اجازت : 7: ” اشہر الحرام “ سے وہ حرمت کے مہینے نہیں جو سارے عرب میں نبی کریم ﷺ کی آمد سے پہلے بھی حرام سمجھے جاتے تھے اور آپ ﷺ نے بھی ان کی حرمت کو قائم رکھا بلکہ ان ” اشہر الحرام “ سے مراد وہ چار مہینے ہیں جن کے متعلق حج الاکبر میں اعلان کیا گیا تھا کہ اس اعلان کے بعد تم کو چار مہینے کی مہلت دی جارہی ہے کہ ان کے اندر جنگ نہیں ہوگی اور اگر تم نے اپنی اصلاح کرلی یعنی یا تو اسلام میں داخل ہو کر دین اسلام قبول کرلیا یا کم از کم حکومت اسلامی کی اقلیت ہو کر اقلیتوں کے انون کے مطابق امن کی زندگی پسند کرلی اور جنگ وجدال سے باز آنے کا وعدہ کرلیا تو تم کو اجازت ہے کہ امن سے رہو اور دوسروں کو رہنے دو اگر تم نے ان دونوں کاموں میں سے ایک بھی نہ کیا تو اس کا مطلب خود بخود واضح ہوجائے گا کہ تم جنگ کو روکنا نہیں چاہتے بلکہ جنگ کرنا چاہتے ہو اس لئے گویا تم نے اعلان جنگ کردیا ہے اور جب تم نے خود ہی اعلان کردیا ہے تو پھر یقیناً ہم کو بھی اس کے دفاع کے لئے تیار رہنا گوگا اور ہم تیار رہیں گے اور یہی حکم اس آیت میں بھی دیا گیا ہے کہ جب حالات ایسے ہیں تو اب تم بھی ہر پہلو پر ان کا ناطقہ بند کردو اس لئے کہ اب وہ اس عذاب کے مستحق ہیں جو عذاب الٰہی انبیائے کرام کی تکذیب کرنے والوں کے لئے سنت اللہ میں طے ہے کہ اللہ چاہے تو ان کو کسی ناگہانی مصیبت میں مبتلا کردے خواہ آسمان کی طرف سے نازل شدہ گو یا زمین کی طرف سے یا مسلمانوں کو طاقت دے کر ان کے ہاتھوں سے مخالفین اسلام پر مسلط کیا جاتا رہا ہے اور یہی صورت حال اس عذاب کی ہے۔ اب ان مشرکین کے ساتھ جو جنگ جاری ہے وہ کئی طریقوں سے ہے جن میں سے ایک طریقہ یہ ہے کہ اگر وہ تلوار اٹھائیں تو پری طاقت سے ان کو کچل دو اور اگر وہ میدان تجارت میں آئیں تو دیانتداری سے کام کر کے دیانت و امانت کے ساتھ ان کا ناطقہ بند کردو اگر تمہارا مقابلہ ایجادات کے میدان میں ہوجائے تو ان سے بہت زیادہ آگے بڑھنے کی کوشش کرو یہاں تک کہ یہ لوگ میدان ہار جائیں۔ غرضیکہ اس دنیا میں جتنا کام ترقی کے ہیں ان سب میں وہ تمہارا مقابلہ نہ کر پائیں یہی معنی ہیں اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے کہ : ” ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو “ اور ان سے ترقی کر کے بہت آگے نکل جاؤ ۔ افسوس کہ قوم مسلم کو علمائے اسلام نے یہ سبق یاد نہ دلایا جو بالکل فطرت کے مطابق اور اصل سبق تھا بلکہ قوم کو وَ اقْعُدُوْا لَهُمْ کُلَّ مَرْصَدٍ 1ۚ کا جو سبق دیا وہ فطرت انسانی کے خلاف تھا جس وجہ سے قوم اس کو یاد نہ رکھ سکی یا قوم نے اس کو قبول ہی نہ کیا اور جو اصل سبق تھا وہاں تک ان کی رسائی نہ ہوئی پھر جو نتیجہ اس کا نکلنا چاہئے تھا وہ نکل رہا ہے کہ وہ قوم جو دینی اور دنیوی ترقیوں پر اول مقام پر کھڑئی کی گئی تھی پھر اس پستی میں گر کر رہ گئی جس پستی سے اس کو نکالا گیا تھا۔ آج اس پر جتنا رویا جائے اتنا ہی کم ہے لیکن ایسا رونے والے خود اس وقت مفتیان دین کے فتویٰ کی زد میں ہیں اور ان پر ” کافر “ ہونے کا فتویٰ چسپاں کردیا گیا ہے اور اس طرح دوسری امم کے ساتھ وہ بھی کافر قرار پاگئے ہیں اور پھر چونکہ ان کو کافر نہ کرنے والوں پر بھی کفر کا فتویٰ عائد ہے اس لئے سمجھنے کے باوجود کوئی ہمت نہیں کرسکتا کہ کسی ” کافر “ کے ” کافر “ ” کافر “ کہنے سے کبھی کوئی ” کافر “ نہیں ہوجاتا اور نہ کوئی کوئی کافر ، کافر کہہ کر خود کفر سے بچ سکتا ہے جس طرح کوئی چور چور ، چور کا شور کر کے چور ہونے سے بچ نہیں سکتا لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ ہمارے ہاں محاورہ عام ہے کہ چور بھی کہے چور چور تو اس مکاری سے وقتی نجات بہر حال مل جاتی ہے۔ اگر وہ صحیح معنوں میں فرمانبردار ہوجائیں تو ان کا کیا سب کچھ معاف ہوجائے : 8: مطلب یہ ہے کہ اگر وہ فرمانبرداری قبول کرلیں۔ خواہ وہ مسلمان ہوجائیں اور خواہ وہ قانونی طور پر امن سے رہنے کے لئے اسلامی حکومت کی زیر نگرانی رہنا پسند کرلیں۔ صورت اول میں کفر و شرک سے باز آکر نماز کو قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور اس طرح اسلام کا نظام عبادت اور اطاعت میں داخل ہوجائیں اور اسلامی زندگی پسند کرلیں تو دین و دنیا کی کامیابی حاصل کرلیں۔ ہاں ! ان کو یہ راہ پسند نہ ہو تو کم از کم دوسری صورت اختیار کر کے یعنی اسلامی حکومت کو تتسلیم کر کے اس کے زیر نگرانی زندگی بسر کرنا شروع کردیں بہر حال ان دونوں باتوں میں سے ایک کو کرنا ہوگا ورنہ وہ اب اسلام کی تلوار سے نہیں بچ سکیں گے کیونکہ ان دو صورتوں کے سوا کوئی تیسری راہ امن قائم ہونے کی نہیں ہو سکتی۔ زیر نظر آیت پر معترضین نے بہت اعتراض کئے ہیں جن میں سب سے بڑا اعتراض ان کو یہ ہے کہ اسلام میں ہر کافر کو قتل کردینے کا حکم ہے کیونکہ قرآن کریم میں فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِیْنَ کے الفاظ آئے ہیں۔ اصل وجہ اس کی یہ ہے کہ انسانوں میں بہت سے کم ایسے ہیں جو تعصب کی عینک اتار کر دیکھنا چاہیں اس لئے کہ ان کی نظر سے یہ عینک اتار کر کچھ دیکھا ہی نہیں جاسکتا۔ حالانکہ اس کا صاف اور سیدھا مطلب یہ تھا کہ وہ لوگ جو بار بار معاہدہ کر کے اب تک پھرتے رہے ہیں ان کو یہ کہا جارہا ہے کہ یا تو وہ تجدید معاہدہ کر کے معاہدہ پر قائم رہ کر یعنی اسلامی حوکمت کی زیر نگرانی رہیں یا وہ سچے دل سے تائب ہوجائیں۔ اب کوئی تیسری صورت ان کے بچاؤ کی نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں صرف اور صرف تلوار ہے جس سے ان کو قتل کیا جاسکتا ہا رو آپ کو کوئی اس سے نہیں روکتا۔ آج زمانہ کس قدر ترقی کرچکا ہے۔ کوئی جدید طریقہ ہی بتا دیا جائے کہ آخر وہ کون ہو سکتا ہے ایسی صورت حال میں امن قائم ہونے کی راہ سوائے ان دو راہوں کے اور ہے ؟ ہاں ! جن لوگوں نے اس کا مطلب یہ سمجھا ہے کہ اس حکم کا مطلب یہ ہے کہ ان مشرکین کے لئے تلوار سے بچنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ وہ اسلام کو قبول کرلیں تو یہ بات سو فی صد غلط ہے اس لئے کہ آنے والی آیت خود اس مضمون کی نفی کر رہی ہے۔ رہی گھاتت میں بیٹھنے کی بات تو یہ بالکل واضح ہے کہ گھات میں اس ہی کے لئے بیٹھا جاسکتا ہے جو اس قابل ہو کہ قابو میں نہ آرہا ہو لیکن اس کو قابو کرنا ضروری ہو اور پہلی دونوں صورتیں وہ ہیں جن کو اختیار کرنے والے پوری طرح سے حکومت کے قابو میں ہوتے ہیں ان کی راہ میں بیٹھنے کی وہی صورت ہے جو ہم نے اوپر ذکر کی اور یہ صورت اس وقت کے اسلام سے صاف صاف عیاں تھی کہ مسلمانوں نے زمانہ جنگ میں بھی اور امن میں بھی کفار کا پورا پورا ناطقہ بند کیا اور ہر میدان میں ان کو شکست دی۔ محنت و مزدوری میں ایک ایسی چیز ہے جو اس وقت بھی سخت کام تھا اور آج بھی ہے اور اسی طرح ہر دور میں سخت محنت سے کام کرنے والوں کو وہ آسائش و آرام میسر نہیں ہوتا جو دوسرے لوگوں کو ہوتا ہے لیکن مسلمان مزدوروں نے بھی غیر مسلم مزدوروں کے مقابلہ میں ان کو شکست دے کردینا والوں پر یہ بات روشن کردی کہ اسلام کتنا سچا اور کتنا فطری دین ہے۔ چناچہ روایات میں آیا ہے کہ تبوک کے موقع پر جب رسول اللہ ﷺ نے چندہ کی اپیل کی اور صحابہ کرام ؓ کی کثیر تعداد نے بہت ہی زیادہ اس سلسلہ میں جمع کرادیا ایک صاحب جن کے اس کچھ بھی موجود نہ تھا ایک یہودی کی کھیتی کو پانی دینے کی مزدوری کا کام اپنے ذمہ لے لیا اور یہ کام رات کو کرنے کا وعدہ کیا۔ یہودی نے منظور کرلیا اور وہ صحابی رات پھر اسکی کھیتی کو پانی دیتے رہے وہ یہودی خود کہتا ہے کہ میں نے رات کو جب بھی جا کر دیکھا جو پوری تن دہی کے ساتھ اپنے کام میں مصروف تھا اور صبح تک اس نے اتنا کام کردیا کہ اتنا دو مزدور بھی نہیں کرسکتے ہیں میں نے اس کو مزدوری دی تو ساتھ اس سے پوچھ لیا کہ آپ نے دو افراد کے برابر کام کردیا حالانکہ رات کا وقت تھا اور میں جو کام کا مالک تھا آپ کے پاس موجود بھی نہ تھا آپ نے ذرا کوتاہی نہ کی اور نہ کام کے دوران بھی آپ رکے۔ آخر کیوں ؟ تو اس نے کہا کہ آپ اگرچہ نہیں دیکھ رہے تھے لیکن ایک ذات مجھے دیکنھ رہی تھی جس کو آپ کے ساتھ معاہدہ طے ہونے کی بھی اچھی طرح خبر تھی ؟ میں نے اس سے پوچھا کہ اس وقت وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا تو اس نے جواب دیا کیوں نہیں۔ میرا پروردگار موجود تھا اور وہ ہمارے معاہدہ سے بھی باخبر تھا اور میری نگرانی بھی وہ کر رہا تھا یعنی وہ جانتا تھا کہ میں نے رات اسی معاہدہ کے مطابق گزاری ہے یا نہیں۔ تو اس مزدور کی اس بات نے اس مزدوری کرانے والے کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کردیا اور اس مزدوری کی رقم کے بارگاہ نبدی میں وہ مقام حاصل کیا جو بڑے بڑے مالداروں کا لاکھوں کا مال بھی وہ مقام حاصل نہ کرسکا اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس مسلمان مزدور نے اللہ کے فضل و کرام سے غیر مسلم مزدوروں کا راستہ عملاً بند کردیا۔ یہ ایک ادنیٰ سی مثال ہے جو کردار کے لحاظ سے ایک بہت بڑا سبق اپنے اندر رکھتی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی توفیق سے انسان ایسا کردار ادا کرسکتا ہے اور یہ بھی کہ ایسا کردار ہی وہ چیز ہے جس کی اسلام بار بار تاکید کرتا ہے اور یہ وہ کردار ہے جس کی قوم مسلم میں اس وقت سب سے زیادہ کمی محسوس ہو رہی ہے ورنہ اس وقت نہ علم پہلے سے کم ہے اور نہ عقل و فکر نہ وعظ و درس دینے والوں کی کوئی کمی ہے اور نہ سننے والوں کی لیکن شاید ہی کسی کی اس طرف توجہ مبذول ہو اگر ہے تو آٹے میں نمک کے برابر ہوگی یا اس سے بھی کم اور رہے علمائے کرام تو وہ اس وقت ایسی باتوں کا نام ہی لینے کو گناہ سمجھتے ہیں۔ ہاں ! زیر نظر آیت سے یہ بھی بات واضح ہوگئی کہ جس بات کے بعد ایک جماعت مسلمانوں کی جماعت تسلیم کی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ زبان سے اسلام کا اقرار کرے اور عمل میں دو باتیں ضرور آجائیں نماز کی جماعت کا قیام اور زکوٰۃ کی ادائیگی۔ اگر یہ دو عملی باتیں ایک جماعت میں مفقود ہوں تو اس کا شمار مسلمانوں میں نہیں ہوگا خواہ وہ کون ہو اور اس اعتبار سے ایک فرد کی حالت اور ایک جماعت کی حالت میں جو فرق ہے اسے بھی نظر انداز نہ کرنا چاہئے۔
Top