Tafseer-e-Usmani - Hud : 119
اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ١ؕ وَ لِذٰلِكَ خَلَقَهُمْ١ؕ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس رَّحِمَ : رحم کیا رَبُّكَ : تیرا رب وَلِذٰلِكَ : اور اسی لیے خَلَقَهُمْ : پیدا کیا انہیں وَتَمَّتْ : اور پوری ہوئی كَلِمَةُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَاَمْلَئَنَّ : البتہ بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنَ : سے الْجِنَّةِ : جن (جمع) وَالنَّاسِ : اور انسان اَجْمَعِيْنَ : اکٹھے
مگر جن پر رحم کیا تیرے رب نے2 اور اسی واسطے ان کو پیدا کیا ہے اور پوری ہوئی بات تیرے رب کی کہ البتہ بھر دوں گا دوزخ جنوں سے اور آدمیوں سے اکٹھے3
2 یعنی جیسا کہ بارہا پہلے لکھا جا چکا ہے خدا تعالیٰ کی حکمت تکوینی اس کو مقتضی نہیں ہوئی کہ ساری دنیا کو ایک ہی راستہ پر ڈال دیتا۔ اسی لیے حق کے قبول کرنے نہ کرنے میں ہمیشہ اختلاف رہتا ہے اور رہے گا۔ مگر فی الحقیقت اختلاف اور پھوٹ ڈالنے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے صاف وصریح فطرت کے خلاف حق کو جھٹلایا۔ اگر فطرت سلیمہ کے موافق سب چلتے تو کوئی اختلاف نہ ہوتا۔ اسی لیے " اِلَّامَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ " سے متنبہ فرما دیا کہ جس پر خدا نے ان کی حق پرستی کی بدولت رحم کیا وہ اختلاف کرنے والوں سے مستثنیٰ ہیں۔ 3 یعنی دنیا کی آفرینش سے غرض یہ ہی ہے کہ حق تعالیٰ کی ہر قسم کی " صفات جمالیہ " و " قہریہ " کا ظہور ہو، اس لیے مظاہرہ کا مختلف ہونا ضروری ہے تاکہ ایک جماعت اپنے مالک کی وفاداری و اطاعت دکھا کر رحمت وکرم اور رضوان و غفران کا مظہر بنے۔ جو اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ کی مصداق ہے اور دوسری جماعت اپنی بغاوت و غداری سے اس کی صفت عدل و انتقام کا مظہر بن کر اس دوام کی سزا بھگتے۔ جس پر خدا کی یہ بات پوری ہو (لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ اَجْمَعِيْنَ ) 7 ۔ الاعراف :18) بہرحال آفرینش عالم کا تشریعی مقصد عبادت ہے، (وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ ) 51 ۔ الذاریات :56) اور تکوینی غرض یہ ہے کہ تشریعی مقصد کو اپنے کسب و اختیار سے پورا کرنے اور نہ کرنے والے دو گروہ ایسے موجود ہوں جو حق تعالیٰ کی صفات جلالیہ و جمالیہ یا بالفاظ دیگر لطف و قہر کے مورود و مظہر بن سکیں درکار خانہ عشق از کفرناگزیر است دوزخ کرا بسوزد گر بولہب نہ باشد پھر لطف و کرم سے مظاہر بھی اپنے مدارج استعداد و عمل کے اعتبار سے مختلف ہوں گے۔ گلہائے رنگ رنگ سے ہے رونق چمن اے ذوق اسے جہاں کو ہے زیب اختلاف سے
Top