Urwatul-Wusqaa - Hud : 119
اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّكَ١ؕ وَ لِذٰلِكَ خَلَقَهُمْ١ؕ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ لَاَمْلَئَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ
اِلَّا : مگر مَنْ : جو۔ جس رَّحِمَ : رحم کیا رَبُّكَ : تیرا رب وَلِذٰلِكَ : اور اسی لیے خَلَقَهُمْ : پیدا کیا انہیں وَتَمَّتْ : اور پوری ہوئی كَلِمَةُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَاَمْلَئَنَّ : البتہ بھردوں گا جَهَنَّمَ : جہنم مِنَ : سے الْجِنَّةِ : جن (جمع) وَالنَّاسِ : اور انسان اَجْمَعِيْنَ : اکٹھے
مگر ہاں ! جس پر تیرے پروردگار نے رحم فرمایا اور اسی لیے انہیں پیدا کیا ہے اور تمہارے پروردگار کی بات پوری ہو کر رہی کہ میں جہنم کو کیا جن اور کیا انسان سب سے بھرپور کر دوں گا
جنہوں نے انسانی زندگی کا مقصد حیات پا لیا پس اللہ نے ان پر رحم فرمایا ۔ 148 اے پیغمبر اسلام آپ طبقہ موہل ضلال کے وجود پر زیادہ غم اور حیرت نہ کریں اس لئے کہ یہ مشیت ایزدی کا فیصلہ ہے اور انسان کی خلقت ہی ایسی رکھ دی گئی ہے کہ اہل حق کے مقابلہ میں اہل ضلال برابر پیدا ہوتے رہیں۔ یہ بیان گویا انسان کی غایت تکوینی کا ہوا اس لئے اس میں اور اس غایت تشریعی کے درمیان کوئی تناقص نہیں ۔ الا من رحم ربک کا تعلق کس سے ہوا ؟ اس کا تعلق اختلاف سے ہے۔ یعنی انسان کو اسلئے پیدا کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اختیار سے کوئی راہ اختیار کرے اسے ایک راہ پر چلنے کے لئے مجبور نہ کیا جائے اس طرح جو اختلاف رونما ہوگا اس کے پیش نظر بعض کو جنت میں اور بعض کو دوزخ میں بھیجا جائے گا اور جو لوگ جنت کے مستحق قرار پائے یقینا وہ اللہ کی رحمت کے مستحق ٹھہرے اور اس رحمت کے تقاضا کے مطابق جنت کے اہل ہوگئے اور جو لوگ دوزخ کے مستحق ٹھہرے یقینا وہ اللہ کی رحمت سے دور کردیئے گئے اور اس کو غضب الٰہی کا مستحق ہونا کہا گیا اور پھر جب وہ غضب الٰہی کے مستحق قرار پائے فرمایا یہی وہ فیصلہ ہے جو تیرے پروردگار کا ہے اور اس طرح تیرے رب کی بات ہوگئی اور ان مستحقین دوزخ کے متعلق یہ فیصلہ طے ہے کہ وہ جن ہوں یا انسان یعنی مکلفین کی دونوں قسموں کے سارے لوگوں کو جہنم پہنچا دیا جائے گا۔
Top