Tafseer-e-Usmani - Al-Furqaan : 4
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفْكُ اِ۟فْتَرٰىهُ وَ اَعَانَهٗ عَلَیْهِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ١ۛۚ فَقَدْ جَآءُوْ ظُلْمًا وَّ زُوْرًاۚۛ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ ھٰذَآ : نہیں یہ اِلَّآ : مگر۔ صرف اِفْكُ : بہتان۔ من گھڑت افْتَرٰىهُ : اس نے سے گھڑ لیا وَاَعَانَهٗ : ور اس کی مدد کی عَلَيْهِ : اس پر قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ : دوسرے لوگ (جمع) فَقَدْ جَآءُوْ : تحقیق وہ آگئے ظُلْمًا : ظلم وَّزُوْرًا : اور جھوٹ
اور کہنے لگے جو منکر ہیں اور کچھ نہیں ہے یہ مگر طوفان باندھ لایا ہے اور ساتھ دیا ہے اس کا اس میں اور لوگوں نے1 سو آگئے بےانصافی اور جھوٹ پر2
1 یعنی یہ سب کہنے کی باتیں ہیں کہ قرآن اللہ کی کتاب ہے۔ معاذ اللہ محمد ﷺ نے چند یہودیوں کی مدد سے ایک کلام تیار کرلیا اور اس کو جھوٹ طوفان خدا کی طرف منسوب کردیا۔ پھر ان کے ساتھی لگے اس کی اشاعت کرنے، بس کل حقیقت اتنی ہے۔ 2 یعنی اس سے بڑھ کر ظلم اور جھوٹ کیا ہوگا کہ ایسے کلام معجز اور کتاب حکیم کو جس کی عظمت و صداقت آفتاب سے زیادہ روشن ہے، کذب و افتراء کہا جائے۔ کیا چند یہودی غلاموں کی مدد سے ایسا کلام بنایا جاسکتا ہے جس کے مقابلہ میں تمام دنیا کے فصیح وبلیغ عالم و حکیم بلکہ جن و انس ہمیشہ کے لیے عاجز رہ جائیں۔ اور جس کے علوم و معارف کی تھوڑی سی جھلک بڑے بڑے عالی دماغ عقلاء و حکماء کی آنکھوں کو خیرہ کر دے۔
Top