Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 116
تِلْكَ اٰیٰتُ اللّٰهِ نَتْلُوْهَا عَلَیْكَ بِالْحَقِّ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ یُرِیْدُ ظُلْمًا لِّلْعٰلَمِیْنَ
تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ اللّٰهِ : اللہ کی آیات نَتْلُوْھَا : ہم پڑھتے ہیں وہ عَلَيْكَ : آپ پر بِالْحَقِّ : ٹھیک ٹھیک وَمَا اللّٰهُ : اور نہیں اللہ يُرِيْدُ : چاہتا ظُلْمًا : کوئی ظلم لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہان والوں کے لیے
یہ حکم ہیں اللہ کے ہم سناتے ہیں تجھ کو ٹھیک ٹھیک اور اللہ ظلم کرنا نہیں چاہتا خلقت پر6
6  حقیقی معنیٰ میں ظلم تو وہاں ممکن ہی نہیں لیکن ظاہری طور پر جسے تم ظلم کہہ سکتے ہو۔ اس کا صدور بھی خدا تعالیٰ سے نہیں ہوتا۔ مثلاَ ، ایسے سخت احکام بندوں کو بھیجے جن سے غرض محض ستانا اور دق کرنا ہو، یا مستحق رحمت پر عذاب کرنے لگے یا تھوڑی سزا کی جگہ زائد سزا جاری کر دے، یا کسی کی ادنیٰ ترین نیکی کا صلہ نہ دے وغیر ذلک۔ خوب سمجھ لو، اس کا جو حکم ہے خالص بندوں کی تربیت کے لئے اور جو معاملہ کسی کے ساتھ ہے عین حکمت و مصلحت کے موافق ہے۔
Top