Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 116
اِنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَهٗ : اس کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین يُحْيٖ : وہ زندگی دیتا ہے وَيُمِيْتُ : اور وہ مارتا ہے وَمَا لَكُمْ : اور تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مِنْ : سے وَّلِيٍّ : کوئی حمایتی وَّلَا نَصِيْرٍ : اور نہ مددگار
بیشک اللہ ہی کی بادشاہی ہے آسمانوں میں بھی، اور زمین میں بھی، وہی زندگی بخشتا ہے، اور اسی کا کام ہے موت دینا، اور اس کے سوا تمہارا نہ کوئی یار ہے نہ مدد گار،
210 زندگی وموت اللہ تعالیٰ ہی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہی زندگی بخشتا ہے اور اسی کی شان ہے موت دینا۔ پس اس وحدہ لاشریک کے سوا کسی بھی زندہ یا مردہ ہستی کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ وہ مار سکتی ہے یا زندہ کرسکتی ہے، جائز نہیں۔ جیسا کہ آج کل کے بہت سے کلمہ گو مشرک کہتے ہیں کہ فلاں شخص کو فلاں بزرگ نے مار دیا، یا فلاں بزرگ نے فلاں شخص کو زندہ کردیا۔ یہاں تک کہ اہل بدعت کے ایک معروف تحریف پسند نے بارہ برس کے ڈوبے ہوئے بیڑے کو زندہ کرکے غرقابی سے نکال باہر کرنے کے موضوع، من گھڑت اور جھوٹے قصے کو قرآن حکیم کے حواشی تک میں لکھ دیا۔ اور اس کو قرآنی تفسیر کے طور پر درج کردیا۔ سو اس سے بڑھ کر تحریف اور ظلم اور کیا ہوگا ؟ بہرکیف اس آیت کریمہ میں دوسری بہت سی آیتوں کی طرح اہل ایمان کو یہ درس عظیم دیا گیا ہے کہ جب زمین و آسمان کی بادشاہی اللہ وحدہ لاشریک ہی کے لیے ہے اور جب زندگی وموت بھی اسی کے قبضہ قدرت واختیار میں ہے اور جب اس کے سواتمہارا کوئی حمایتی و مددگار بھی نہیں تو پھر تمہیں کسی اور سے کوئی توقع رکھنے یا اس سے ڈرنے کی ضرورت ہی کیا ہوسکتی ہے ؟ (المراغی وغیرہ) ۔ اور جب اس کی ان سفات میں اس کا کو کوئی شریک وسہیم نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک وسہیم کس طرح ہوسکتا ہے ؟ سبحانہ وتعالیٰ پس معبود برحق وہی اور صرف وہی وحدہ لاشریک ہے ہر قسم کی عبادت و بندگی اسی کا اور صرف اسی کا حق ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ، اس کے سوا اور کسی کے آگے جھکنا شرک ہوگا جو کہ ظلم عظیم ہے۔۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top