Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 111
اِنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ؕ وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَهٗ : اس کے لیے مُلْكُ : بادشاہت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین يُحْيٖ : وہ زندگی دیتا ہے وَيُمِيْتُ : اور وہ مارتا ہے وَمَا لَكُمْ : اور تمہارے لیے نہیں مِّنْ : کوئی دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مِنْ : سے وَّلِيٍّ : کوئی حمایتی وَّلَا نَصِيْرٍ : اور نہ مددگار
بلاشبہ آسمان اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لیے ہے ، وہی جلاتا ہے اور وہی مارتا ہے (سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے) اور اس کے سوا نہ تو تمہارا کوئی رفیق و کارساز ہے نہ مددگار
اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے زندہ کرنا اور مارنا اور مدد کرنا وہی سب کا رفیق و مددگار ہے : 151: ایک قابل غور امر اس آیت میں ارشاد فرمایا گیا ہے اس لئے تم بھی غور کرلو فائدہ میں رہو گے فرمایا آسمان و زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے ، وہی جلاتا ہے ، وہی مارتا ہے۔ اس میں قابل غور بات یہ ہے کہ یہاں جسمانی موت وحیات کا کوئی ذکر نہ تھا اس لئے اس جگہ مقصود یہ ہے کہ نجات و بخشش کا رشتہ اس کے ہاتھ میں ہے اور جس طرح اجسام کی موت وحیات اس کے حکم سے ہے اس طرح روح کی ہدایت و شقاوت کا معاملہ بھی اسی کے حکم پر موقوف ہے اور اس کے حکم سے مقصود اس کے ٹھہرائے ہوئے قانون ہیں۔ ان قوانین کے مطابق کسی کی راہ سعادت کی راہ ہوتی ہے کسی کی شقاوت کی اور ان کے خلاف کبھی کوئی ظہور میں نہیں آسکتی۔ ” اور اللہ کے سوا کوئی یار و مددگار نہیں۔ “ اس لئے مغفرت و منفعت کی جو بھی خاصیت پیدا ہوتی ہے اس مسبب الاسباب اور فاعل حقیقی کی مشیت و ارادہ سے پیدا ہوتی ہے اور اس کے بعد ذکر پھر تبوک کا چل پڑا ہے جو پہلے بھی ایک حد تک چلتا آتا ہے۔
Top