Tafheem-ul-Quran - Yaseen : 48
وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰهَ اصْطَفٰىكِ وَ طَهَّرَكِ وَ اصْطَفٰىكِ عَلٰى نِسَآءِ الْعٰلَمِیْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتِ : کہا الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتہ (جمع) يٰمَرْيَمُ : اے مریم اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ اصْطَفٰىكِ : چن لیا تجھ کو وَطَهَّرَكِ : اور پاک کیا تجھ کو وَاصْطَفٰىكِ : اور برگزیدہ کیا تجھ کو عَلٰي : پر نِسَآءِ : عورتیں الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
اور جب فرشتے بولے اے مریم اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا بنایا اور پسند کیا تجھ کو سب جہان کی عورتوں پر5
5 حضرت زکریا و یحییٰ (علیہما السلام) کا قصہ جو ضمنی مناسبات سے درمیان میں آگیا تھا اور جس میں اصطفاء آل عمران کی تاکید اور حضرت مسیح (علیہ السلام) کے قصہ کی تمہید تھی، یہاں ختم کر کے پھر مریم و مسیح کے واقعات کی طرف کلام منتقل کیا گیا ہے۔ چناچہ مسیح سے پہلے ان کی والدہ کا فضل و شرف ذکر فرماتے ہیں یعنی فرشتوں نے مریم سے کہا کہ اللہ نے تجھے پہلے دن سے چھانٹ لیا کہ باوجود لڑکی ہونے کے اپنی نیاز میں قبول کیا، طرح طرح کے احوال رفیعہ اور کرامات سنّیہ عنایت فرمائیں۔ ستھرے اخلاق، پاک طبیعت اور ظاہری و باطنی نزاہت عطا فرما کر اپنی مسجد کی خدمت کے لائق بنایا۔ اور جہان کی عورتوں پر تجھ کو بعض وجوہ سے فضیلت بخشی۔ مثلا ایسی استعداد رکھی کہ بدون مس بشر تنہا اس کے وجود سے حضرت مسیح جیسے اولوالعزم پیغمبر پیدا ہوں۔ یہ امتیاز دنیا میں کسی عورت کو حاصل نہیں ہوا۔
Top