Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 84
وَ یَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں مَتٰى : کب ھٰذَا الْوَعْدُ : یہ وعدہ اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
اور وہ پوچھتے ہیں کہ یہ دھمکی کب پوری ہوگی اگر تم لوگ سچے ہو !
آیت 48۔ 50 یعنی اللہ کی جو آیتیں ان کو سنائی جاتی ہیں ان پر تو وہ کوئی دھیان نہیں کرتے، بس یہ مطالبہ ان کی طرف سے پیہم ہے کہ جس عذاب سے ان کو ڈرایا جا رہا ہے وہ ان کو دکھا دیا جائے۔ اس کے بغیر وہ اس کی خبر دینے والوں کو سچا ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ’ ما ینظرون الا صیحۃ واحدۃ الایۃ ‘۔ لفط ’ صیحۃ ‘ آیت 29 میں گزر چکا ہے۔ فرمایا کہ اس طنطنہ کے ساتھ وہ اس عذاب کے جو مطالبہ کر رہے ہیں تو کس برتے پر کر ہے ہیں ! خدا کو اس کے لئے کوئی سروسامان نہیں کرنا ہے۔ اس کی تو بس ایک ڈانٹ ہی ان کے لئے کافی ہوگی۔ وہ ان بحثوں ہی میں پرے ہوں گے کہ وہ ان کو دبوچ لے گی۔ مطلب یہ ہے کہ اگر وہ نہیں آرہا ہے تو اس کے نہ آنے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ اس کی تیاری نہیں ہو پائی ہے۔ اس کی تیاری میں کوئی کسر نہیں ہے۔ بس یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے سبب سے لوگوں کو مہلت دے رہا ہے۔ ’ فلا یستطیعون توصیۃ الایۃ ‘ یعنی خدا کی وہ ایک ہی ڈانٹ ایسی ہوگی کہ جو جہاں ہے وہ وہیں دبوچ لیا جائے گا۔ اس کو اتنی فرصت بھی نصیب نہیں ہوگی کہ کسی کو کوئی وصیت کرسکے یا اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ سکے۔
Top