Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 19
وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ مَنْ عِنْدَهٗ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَۚ
وَ لَهٗ : اور اسی کے لیے مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین میں وَ مَنْ : اور جو عِنْدَهٗ : اس کے پاس لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ : وہ تکبر (سرکشی) نہیں کرتے عَنْ : سے عِبَادَتِهٖ : اس کی عبادت وَ : اور لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ : نہ وہ تھکتے ہیں
زمین اور آسمانوں میں جو مخلوق بھی ہے اللہ کی ہے۔ 18 اور جو (فرشتے)اُس کے پاس ہیں 19 وہ نہ اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر اُس کی بندگی سے سرتابی کرتے ہیں اور نہ ملُول ہوتے ہیں۔ 20
سورة الْاَنْبِیَآء 18 یہاں سے توحید کے اثبات اور شرک کے ابطال پر گفتگو شروع ہوتی ہے جو نبی ﷺ اور مشرکین مکہ کے درمیان اصل بنائے نزاع تھی۔ اب مشرکین کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ کائنات کا یہ نظام جس میں تم جی رہے ہو (جس کے متعلق ابھی یہ بتایا جا چکا ہے کہ یہ کسی کھلندڑے کا کھلونا نہیں ہے، جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ یہ ایک سنجیدہ اور با مقصد اور مبنی بر حقیقت نظام ہے، اور جس کے متعلق یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ اس میں باطل ہمیشہ حقیقت سے ٹکرا کر پاش پاش ہوجاتا ہے) اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس پورے نظام کا خالق، مالک، حاکم اور رب صرف ایک خدا ہے، اور اس حقیقت کے مقابلے میں باطل یہ ہے کہ اسے بہت سے خداؤں کی مشترک سلطنت سمجھا جائے، یا یہ خیال کیا جائے کہ ایک بڑے خدا کی خدائی میں دوسرے چھوٹے چھوٹے خداؤں کا بھی کچھ دخل ہے۔ سورة الْاَنْبِیَآء 19 یعنی وہی فرشتے جن کو مشرکین عرب خدا کی اولاد سجھ کر، یا خدائی میں دخیل مان کر معبود بنائے ہوئے تھے۔
Top