Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 18
بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَیَدْمَغُهٗ فَاِذَا هُوَ زَاهِقٌ١ؕ وَ لَكُمُ الْوَیْلُ مِمَّا تَصِفُوْنَ
بَلْ : بلکہ نَقْذِفُ : ہم پھینک مارتے ہیں بِالْحَقِّ : حق کو عَلَي : پر الْبَاطِلِ : باطل فَيَدْمَغُهٗ : پس وہ اس کا بھیجا نکال دیتا ہے فَاِذَا : تو اس وقت هُوَ : وہ زَاهِقٌ : نابود ہوجاتا ہے وَلَكُمُ : اور تمہارے لیے الْوَيْلُ : خرابی مِمَّا : اس سے جو تَصِفُوْنَ : تم بناتے ہو
مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے مِٹ جا تا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے اُن باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔ 17
سورة الْاَنْبِیَآء 17 یعنی ہم بازی گر نہیں ہیں، نہ ہمارا کام کھیل تماشا کرنا ہے۔ ہماری یہ دنیا ایک سنجیدہ نظام ہے جس میں کوئی باطل چیز نہیں جم سکتی۔ باطل یہاں جب بھی سر اٹھاتا ہے، حقیقت سے اس کا تصادم ہو کر رہتا ہے اور آخر کار وہ مٹ کر ہی رہتا ہے، اس دنیا کو اگر تم تماشا گاہ سمجھ کر جیو گے، یا حقیقت کے خلاف باطل نظریات پر کام کرو گے تو نتیجہ تمہاری اپنی ہی تباہی ہوگا۔ نوع انسانی کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو کہ دنیا کو محض ایک تماشا گاہ، محض ایک خوان نعیم، محض ایک عیش کدہ سمجھ کر جینے والی، اور انبیاء کی بتائی ہوئی حقیقت سے منہ موڑ کر باطل نظریات پر کام کرنے والی قومیں پے در پے کس انجام سے دو چار ہوتی رہی ہیں پھر یہ کونسی عقلمندی ہے کہ جب سمجھانے والا سمجھائے تو اس کا مذاق اڑاؤ، اور جب اپنے ہی کیے کرتوتوں کے نتائج عذاب الہٰی کی صورت میں سر پر آجائیں تو چیخنے لگو کہ " ہائے ہماری کم بختی، بیشک ہم خطا وار تھے "۔
Top