Tafseer-e-Usmani - At-Tur : 38
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ یَّسْتَمِعُوْنَ فِیْهِ١ۚ فَلْیَاْتِ مُسْتَمِعُهُمْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍؕ
اَمْ لَهُمْ سُلَّمٌ : یا ان کے لیے کوئی سیڑھی ہے يَّسْتَمِعُوْنَ فِيْهِ ۚ : وہ غور سے سنتے ہیں اس میں (چڑھ کر) فَلْيَاْتِ : پس چاہیے کہ لائے مُسْتَمِعُهُمْ : ان کا سننے والا بِسُلْطٰنٍ مُّبِيْنٍ : کھلی دلیل
کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر سن آتے ہیں تو چاہیے لے آئے جو سنتا ہے ان میں ایک سند کھلی ہوئی4
4  یعنی کیا یہ دعویٰ ہے کہ وہ زینہ لگا کر آسمان پر چڑھ جاتے اور وہاں سے ملاء اعلیٰ کی باتیں سن آتے ہیں۔ پھر جب ان کی رسائی براہ راست اس بارگاہ تک ہو تو کسی بشر کا اتباع کرنے کی کیا ضرورت رہی۔ جس کا یہ دعویٰ ہو تو بسم اللہ اپنی سند اور حجت پیش کرے۔
Top