Tafseer-e-Usmani - Ar-Rahmaan : 16
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے تم دونوں2
2  " الآئِ " کا ترجمہ عموماً " نعمت " کیا گیا ہے۔ لیکن ابن جریر نے بعض سلف سے " قدرت " کے معنی نقل کیے ہیں۔ اس لیے جس مقام پر جو معنی زیادہ چسپاں ہوں وہ اختیار کیے جائیں۔ یہاں اس سے پہلی آیت میں دونوں مطلب ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ انس و جن کو خلعت وجود سے سرفراز فرمانا اور جمادلایعقل سے عاقل بنادینا اللہ کی بڑی نعمت ہے اور اس کی لامحدود قدرت کی نشانی بھی ہے۔ (تنبیہ) یہ جملہ " فَبِاَیِّ اٰلآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ " اس سورت میں اکتیس مرتبہ آیا ہے اور ہر مرتبہ کسی خاص نعمت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے یا شؤون عظمت وقدرت میں سے کسی خاص شان کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ اس قسم کی تکرار عرب و عجم کے کلاموں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔
Top