Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 16
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
پس تم دونوں اپنے پروردگار کی کس کس نشانی کو جھٹلائو گے 61۔ (الانسان) کی دونوں اقسام جن کا گزشتہ دو آیتوں میں الگ الگ ذکر کیا گیا ہے ان کو مخاطب کر کے کہا جا رہا ہے کہ اپنے وجود کے اندر ذرا غور کرو کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے جسم کے اندر کتنی نشانیاں رکھ دی ہی کہ تم میں سے ہر ایک فرد عالم صغیر کہلاتا ہے جو عالم کبیر کیا یک ایک چیز اپنے اندر رکھتا ہے اسی عالم کبیر میں جو جو کچھ ایجاد ہوا وہ اس کے اندرونی نفسہ موجود ہے اور جو ابھی ایجاد ہوگا وہ بھی اس کے اندر پوشیدہ ہے جو اگرچہ ظاہر نہیں ہوا لیکن یقینا ظاہر ہوگا اور پھر تم ان نشانیوں پر غور و فکر کر کے اپنی آخرت کو بھی سنوار سکتے تھے لیکن افسوس تم پر کہ تم نے اپنے آپ کو پہچاننے کی کوشش ہی نہ کی بلکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو بھلا کر اپنی تکذیب خود کرنا شروع کردی کیونکہ اللہ کی پہچان جب اپنی ہی پہنچان ہے تو پھر اللہ اور اس کے رسول کی پہچان نہ کرنا بھی تو اپنی ہی پہچان بیان نہ کرنا ہے۔
Top