Tafseer-e-Madani - Ar-Rahmaan : 16
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس ! ) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟
[ 16] گروہ جن و انس کو تنبیہ و تذکیر : سو گروہ جن و انس کو خطاب کرکے بطور تنبیہ و تذکیر ارشاد فرمایا گیا۔ کہ تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ کہ تخلیق ووجود کی یہ عظیم الشان نعمت جو دوسری تمام نعمتوں کیلئے اساس و بنیاد ہے۔ اور باقی تمام نعمتیں اس کی فروغ اور اس کے تابع ہیں، اس سے اسی نے تم کو نوازا ہے اور از خود نوازا ہے، اور یہ اسی وحدہٗ لاشریک کی بخشی ہوئی نعمت ہے اس لئے اس کے شکر کا حق دار وہی وحدہ لاشریک ہے۔ فلا بشیٍ من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد ولک الشکر اور جب تم دونوں اے گروہ جن و انس اپنے رب کی یہ شانیں اور حکمتیں خود اپنے اندر دیکھ چکے ہو اور دیکھ رہے ہو تو پھر تم اس کی قدرت سے اس بات کو کیوں بعید سمجھتے ہو کہ وہ تمہیں دوبارہ اٹھا کھڑا کرے، بلکہ یہ اس کی حکمت کا تقاضا ہے کہ وہ تم کو دوبارہ اٹھائے، تاکہ تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھے اور تم سے حساب لے کہ تم نے ان کا کیا حق ادا کیا ہے، اور اس کے بعد وہ ان نعمتوں کے بارے میں صحیح راہ اپنانے والوں کو اپنے آخری اور دائمی انعام سے نوازے اور ناشکروں کو ان کی ناشکری کی سزا دے۔ تاکہ اس طرح عدل و انصاف کے تقاضے پورے ہوں اور بدرجہء تمام و کمال پورے ہوں اور تخلیق کائنات کی حکمت کا نتیجہ ظاہر ہو سکے۔ سو بعث بعد الموت عقل و فطرت دونوں کا تقاضا ہے۔ اسلئے اس نے بہرحال پورا ہو کر رہنا ہے۔ ورنہ یہ سارا کارخانہ ہست و بود عبث و بیکار قرار پائے گا جو کہ حضرت خالق حکیم کی حکمت کے خلاف ہے۔
Top