Tafseer-e-Madani - Al-Qalam : 47
وَ اَنَّ عَلَیْهِ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰىۙ
وَاَنَّ عَلَيْهِ : اور بیشک اس پر ہے النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى : دوسری دفعہ جی اٹھنا
اور یہ کہ اسی کے ذمے ہے دوسری بار زندہ کر کے اٹھانا
[ 60] بعث بعد الموت کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اسی کے ذمے ہے دوبارہ زندہ کرنا۔ یعنی جب تم سب کو پیدا اسی نے کیا اور اس قدر پُر حکمت طریقے سے پیدا کیا ہے تو اس کا لازمی تقاضا ہے کہ وہ تم کو دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے، تاکہ اس طرح ہر کوئی اپنے کئے کرائے کا حساب دے اور اس کے مطابق اس کا بدلہ پاس کے، نیکوکار اپنی نیکی کا، اور بدکار اپنی بدی کا، چونکہ کفار اس کا انکار کرتے تھے اس لئے اس کو اس طرح مؤکد طریقے سے بیان فرمایا کہ ان تاکید یہ بھی لایا گیا، اور علی کا کلمہء استعلاء بھی جو کہ وجوب والزام کیلئے ہے، یعنی اس نے اپنے وعدہء کرم سے اس دوباہ زندہ کرنے کو خود اپنے ذمے لے رکھا ہے۔ ورنہ اس پر کسی کا کوئی ذمہ کیسے اور کیا ہوسکتا ہے، کہ اس کی شان تو " لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون " کی شان ہے، سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور جب اس نے پانی کی ایک بوند سے انسان کو پیدا کردیا، اور پیدا کرتا ہے، تو پھر اس کیلئے دوبارہ پیدا کرنا آخر کیوں اور کیا مشکل ہوسکتا ہے ؟ سو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرکے اٹھانا ممکن بھی ہے اور اس خالق ومالک مطلق کے عدل و انصاف اور اس کی رحمت و حکمت کا تقاضا بھی، سو اس کی صفات عالیہ اس امر کے وجوب ولزوم کا تقاضا کرتی ہیں کہ وہ ایک ایسا دن لائے اور ضرور لائے جس میں سب لوگوں کو زندہ کرکے اٹھائے اور ان کے زندگی بھر کے کئے کرائے کی جانچ پھٹک کرکے اس کے مطابق ان کو جزا و سزا دے، ورنہ یہ سارا کارخانہء ہستو بود عبث و بیکار قرار پاتا ہے جو اس خالق حکیم جل جلالہ کی حکمت بےپایاں کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ پس وہ ضرور بالضرور سب کو دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے گا۔
Top