Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 14
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیْنَؕ
اَنْ كَانَ : کہ ہے وہ ذَا مَالٍ : مال والا وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں والا
(ایسا) اس لیے ہے کہ وہ مال و اولاد والا ہے
ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ یہ لوگ مالدار اور صاحب اولاد ہوتے ہیں 14 ؎ ایسے ذلیل اور رسوائے زمانہ مشہور و معروف لوگ ہمیشہ وہی ہوتے ہیں جنہوں نے حکومت کے خزانہ سے حیلوں بہانوں کے ساتھ لاکھوں ، اربوں ، کھربوں روپیہ بٹورا ہوتا ہے اور ان کے اس طرح روپیہ بٹورنے کے عجیب عجیب ڈھنگ ہیں اور مختلف طریقوں سے یہ مال کو جمع کرتے اور سمیٹتے رہتے ہیں اور عوام کی آنکھوں میں اس طرح دھول جھونکتے ہیں کہ عوام ان کو نہایت شریف اور وضع دار لوگ تصور کرتے ہیں اور ان کو اپنا لیڈر اور راہنما ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ان کے بڑے بڑے پنتھ ہیں ، کبھی یہ لوگ عوام کی نگاہ میں ظالم ہوتے ہیں اور کبھی مظلوم اور یہ ساری ان کی سحرکاری ہوتی ہے۔ ہم اس وقت کی بات کرتے ہیں اور جب قرآن کریم نازل ہو رہا تھا ان کی یہ صورت حال دوسرے ناموں سے پکاری اور سمجھی جاتی تھی۔ تاہم یہ لوگ اس وقت صاحب مال اور صاحب خاندان و برادری اور اولاد تصور ہوتے تھے اور آج کی زبان میں ان کو باپ دادا والے لوگ شمار کیا جاتا ہے۔ ان دس نشانات کے حامل لوگوں اور ان عہدوں سے پکارے جانے والوں کا حال مزید عرض کیا جا رہا ہے کہ ان کی کوئی علامت آپ سے مخفی اور چھپی ہوئی نہ رہے۔
Top