Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 26
وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِیْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِی الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ یَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰىكُمْ وَ اَیَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَ رَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرو اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم قَلِيْلٌ : تھوڑے مُّسْتَضْعَفُوْنَ : ضعیف (کمزور) سمجھے جاتے تھے فِي : میں الْاَرْضِ : زمین تَخَافُوْنَ : تم ڈرتے تھے اَنْ : کہ يَّتَخَطَّفَكُمُ : اچک لے جائیں تمہیں النَّاسُ : لوگ فَاٰوٰىكُمْ : پس ٹھکانہ دیا اس نے تمہیں وَاَيَّدَكُمْ : اور تمہیں قوت دی بِنَصْرِهٖ : اپنی مدد سے وَرَزَقَكُمْ : اور تمہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر گزار ہوجاؤ
اور یاد کرو جس وقت تم تھوڑے تھے مغلوب پڑے ہوئے ملک میں ڈرتے تھے کہ اچک لیں تم کو لوگ پھر اس نے تم کو ٹھکانا دیا اور قوت دی کہ تم کو اپنی مدد سے روزی دی تم کو ستھری چیزیں تاکہ تم شکر کرو5
5 یعنی اپنی قلت و ضعف کو خیال کر کے خدا کا حکم (جہاد) ماننے میں سستی مت دکھلاؤ۔ دیکھو۔ ہجرت سے پہلے بلکہ اس کے بعد بھی تمہاری تعداد تھوڑی تھی، سامان بھی نہ تھا۔ تمہاری کمزوری کو دیکھ کر لوگوں کو طمع ہوئی تھی کہ تم کو ہضم کر جائیں۔ تمہیں ہر وقت یہ خدشہ رہتا تھا کہ دشمنان اسلام کہیں نوچ کھسوٹ کر نہ لے جائیں۔ مگر خدا نے تم کو مدینہ میں ٹھکانہ دیا، انصار و مہاجرین میں عدیم النظیر رشتہ مواخات قائم کردیا۔ پھر معرکہ بدر میں کیسی کھلی ہوئی غیبی امداد پہنچائی۔ کفار کی جڑ کاٹ دی، تم کو فتح الگ دی، مال غنیمت اور فدیہ اساریٰ الگ دیا، غرض حلال طیب ستھری چیزیں اور انواع و اقسام کی نعمتیں عطا فرمائیں تاکہ تم اس کے شکر گزار بندے بنے رہو۔
Top