Tafseer-e-Usmani - At-Tawba : 53
قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْ١ؕ اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو طَوْعًا : خوشی سے اَوْ : یا كَرْهًا : ناخوشی سے لَّنْ يُّتَقَبَّلَ : ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے اِنَّكُمْ : بشیک تم كُنْتُمْ : تم ہو قَوْمًا : قوم فٰسِقِيْنَ : فاسق (جمع)
کہہ دے کہ مال خرچ کرو خوشی سے یا ناخوشی سے ہرگز قبول نہ ہوگا تم سے بیشک تم نافرمان لوگ ہو4
4 جد بن قیس نے رومی عورتوں کے فتنہ کا بہانہ کر کے یہ بھی کہا تھا کہ حضرت میں بذات خود نہیں جاسکتا۔ لیکن مالی اعانت کرسکتا ہوں۔ اس کا جواب دیا کہ بےاعتقاد کا مال قبول نہیں خواہ خوشی سے خرچ کرے یا ناخوشی سے۔ یعنی خوشی سے خدا کے راستہ میں خرچ کرنے کی ان کو توفیق کہاں ( وَلَا يُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَهُمْ كٰرِهُوْنَ ) 9 ۔ التوبہ :54) تاہم اگر بالفرض خوشی سے بھی خرچ کریں تو خدا قبول نہ کرے گا۔ اس کا سبب اگلی آیت میں بتایا ہے۔
Top