Ahkam-ul-Quran - Al-Kahf : 7
اِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْاَرْضِ زِیْنَةً لَّهَا لِنَبْلُوَهُمْ اَیُّهُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا
اِنَّا : بیشک ہم جَعَلْنَا : ہم نے بنایا مَا : جو عَلَي الْاَرْضِ : زمین پر زِيْنَةً : زینت لَّهَا : اس کے لیے لِنَبْلُوَهُمْ : تاکہ ہم انہیں آزمائیں اَيُّهُمْ : کون ان میں سے اَحْسَنُ : بہتر عَمَلًا : عمل میں
جو چیز زمین پر ہے ہم نے اس کو زمین کے لیے آرائش بنایا ہے تاکہ لوگوں کی آزمائش کریں کہ ان میں کون اچھے عمل کرنے والا ہے۔
صعید (مٹی) کے بارے میں احکام قول باری ہے (انا جعلنا ما علی الارض زینۃ لھا لنبلوھم ایھم احسن عملاً ، وانا لجاعلون ما علیھا صعیداً جرزاً ۔ واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سروسامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تاکہ ان لوگوں کو آزمائیں کہ ان میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ آخر کار اس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں) اس میں یہ بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نباتات و حیوانات وغیرہ سے زمین کی زینت کا جو سامان کیا ہے اسے ایک چٹیل میدان میں تبدیل کر دے گا۔ صعید، زمین کو کہتے ہیں اور مٹی کو بھی کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے زمین پر قائم کی ہوئی زینت کو چٹیل میدان بنا دینے کا جو ذکر کیا ہے زمین کی طبعی حالت کی بنا پر۔ یہ ایک واضح اور روزمرہ کے مشاہدہ میں آنے والی بات ہے۔ اس لئے کہ زمین میں پیدا ہونے والی ہر چیز خواہ وہ پودا ہو یا حیوان یا لوہا ہو یا سیسہ یا جواہرات ہوں، بالآخر مٹی بن جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ بتادیا ہے کہ زمین پر موجود تمام چیزیں چٹیل میدان کی صورت میں تبدیل ہوجائیں گی اور اس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے صعید یعنی مٹی کے ذریعہ تمیم کو جائز قرار دیا ہے تو اس کے عموم کی بنا پر مٹی کے ساتھ تمیم کا جواز واجب ہوگیا خواہ یہ مٹی پہلے پودا ہو یا حیوان یا لوہا یا سیسہ یا کوئی اور چیز ہو۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے صعید کے ساتھ تیمیم کرنے کے حکم کو مطلق رکھا ہے ۔ اس میں ہمارے اصحاب کے قول کی صحت کی دلیل موجود ہے کہ نجاست اگر مٹی میں تبدیل ہوجائے تو وہ پاک ہوجاتی ہے اس لئے کہ وہ اس صورت میں مٹی بن جاتی ہے نجاست نہیں رہتی۔ اسی طرح ہمارے اصحاب کا یہ بھی قول ہے کہ نجاست اگر جل کر راکھ ہو جائیتو وہ پاک ہوجاتی ہے اس لئے کہ راکھ فی نفسہ پاک ہوتی ہے نجس نہیں ہوتی۔ نجاست کی راکھ اور پاک لکڑی کی راکھ میں کوئی فرق نہیں ہوتا اس لئے کہ نجاست وہ ہوتی ہے جو ایک قسم کے استحالہ یعنی ایک حالت سے دوسری حالت میں تبدیلی کی بنا پر پیدا ہوتی ہے اور یہ استحالہ احراق یعنی آگ میں جلنے کی بنا پر زائل ہوجاتا ہے اور اس میں ایک اور استحالہ پیدا ہوتا ہے جو تنجیس کا موجب نہیں ہوتا۔ اسی طرح شراب اگر سرکہ بن جائے تو وہ پاک ہوجاتی ہے اس لئے کہ اب وہ شراب نہیں ہوتی کیونکہ سرکہ بن جانے کی بناپر وہ استحالہ زائل ہوجاتا ہے جو اس کے شراب بننے کا موجب تھا۔
Top